تہران- ارنا- بحران یوکرین کے حل کے بارے میں مغربی ملکوں کا دوغلہ پن دنیا کے مختلف خطوں میں طاقت کے نئے مراکز کے قیام کو مہمیز کر رہا ہے تاکہ مغربی استبداد پر غلبہ پایا جاسکے۔
امریکی جریدے بلومبرگ کے تجزیئے کے مطابق دنیا کے زیادہ تر ممالک تنازعے یوکرین کے حوالے سے روسی موقف کے حامی ہیں کیونکہ وہ اس تنازعے کو مغرب کی بالادستی کے خلاف ماسکو کی محاذ آرائي کی اصل وجہ سمجھتے ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار پبلک پالیسی کے ایک سروے کے مطابق غیر مغربی بلاک میں شامل ممالک کی دو تہائی آبادی روس کے بارے میں مثبت سوچ رکھتی ہے۔
مشرق وسطیٰ کے ممالک امریکہ اور نیٹو کی دوہرے معیار کی پالیسی سے متفق نہیں ہیں کیونکہ مغربی ممالک کئی عشروں سے خطے میں جنگ کی آگ بھڑکاتے چلے آرہے ہیں۔
فی الحال، مشرق وسطیٰ کے ممالک میں زیادہ تر سیاستدانوں اور ماہرین کا خیال ہے کہ روس کے ساتھ اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کی تقویت سے خطے میں امریکہ کے بے پناہ اثر و رسوخ میں توازن پیدا ہو گا جس سے جغرافیائی سیاسی انصاف کی بحالی میں مدد ملے گی۔
لبنانی اخبار الدیار کے مبصرین بھی عرب دنیا میں اس رجحان کی تصدیق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کثیر قطبی دنیا کی تشکیل کا از سرنو آغاز مشرق وسطیٰ سے ہوگا۔
ایران اور روس مل کر یمن اور شام سمیت مغرب کی مفاد پرستانہ پالیسیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے علاقائی، عسکری اور سیاسی بحرانوں کے خاتمے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
اندریں حالات سفارتی تعلقات کی تقویت کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ کے ممالک کے درمیان اقتصادی، سیاسی اور فوجی تعاون کا فروغ لامحالہ خطے میں امریکہ کے نئے سامراجی دور کا خاتمہ کردے گا۔
آپ کا تبصرہ