21 جون، 2023، 12:23 AM
Journalist ID: 2393
News ID: 85146755
T T
0 Persons

لیبلز

ہرگز سعودی عرب کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ہیں: ایرانی صدر

تہران، ارنا – ایرانی صدر مملکت نے کہا ہے کہ ہم ہرگز سعودی عرب کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے ہیں۔

 یہ بات آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے منگل کی رات ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ہمسایہ اور متحد ممالک کے ساتھ تعاون خارجہ پالیسی میں حکومت کی پالیسیوں میں سے ایک ہے۔ ایران تمام ممالک کے ساتھ بات چیت کا خواہاں ہے۔

ایرانی صدر نے بتایا کہ ہم تمام دوست اور متحد ممالک کے ساتھ باہمی تعاون کے درپے ہیں۔

انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر کے بیانات کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں مصر کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔جس بات کے بعد مصر نے بھی باہمی تعاون کیلیے دلچسبی کا اعلان کیا اور سپریم لیڈر نے بھی اس تجویز کا استقبال کیا۔

ایرانی صدر نے چین کے دورے کے دوران شی جی پینگ نے ایران کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لیے سعودی عرب کی دلچسبی کا اعلان کیا اور میں نے یہ بھی کہا کہ ہم اس مسئلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ سعودی عرب سے اختلافات ہیں لیکن ایران اور سعودی عربے کے درمیان کبھی دشمنی نہیں ہے۔ ہمیں دشمن کو اچھی طرح جاننا چاہیے۔

انہوں نے قائد انقلاب اسلامی کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دشمن نے گزشتہ مہینوں کے دوران ملک میں بلوے اور فسادات کو ہوا دے کر ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی مگر وہ اس بات سے غافل تھا کہ ایرانِ اسلامی کوئی ننہا پودا نہیں بلکہ ایک تناور درخت ہے جسے اس قسم کے جھٹکوں سے ہلایا نہیں جا سکتا۔

سید ابراہیم رئیسی نے اسلامی، پڑوسی اور ہم فکر ممالک کے ساتھ تعلقات اور مشترکہ تعاون کو اپنی حکومت کی ترجیحی پالیسیوں میں قرار دیا اور کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہ اعلان کیا ہے کہ ہم تمام دوست اور اپنے ہم فکر ممالک کے ساتھ تعلقات کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایرانی قوم کے مفادات کو دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کی توسیع میں دیکھتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہماری حکومت کی نگاہ صرف دنیا کے چار خاص ممالک پر مرکوز نہیں رہی کہ اگر وہ مسکرائیں تو ہمیں خوشی ہو، ہم نے تمام ممالک کے ساتھ متوازن پالیسی کو اپنےایجنڈے میں رکھا ہے۔

صدر ایران نے شانگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی رکنیت تسلیم کر لئے جانے کو اپنی حکومت کی کامیابی گردانا اور اُسے اپنی متوازن اور مستحکم خارجہ پالیسی کا نتیجہ قرار دیا۔

 رئیسی نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ بہت سے اختلافات کے باوجود ہم نے کبھی اُسے اپنا دشمن نہیں سمجھا۔ انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ اختلافات کے دورِ عروج کے دوران رہبر انقلاب اسلامی کی اِس تاکید کی یاد دہانی کرائی کہ ہمیں کبھی اپنے اصلی دشمن یعنی امریکہ اور صیہونی حکومت سے غافل نہیں ہونا چاہیئے کہ جن کے گمراہ کرنے پر بعض ممالک ایران کے خلاف کچھ غلط قدم اٹھا لیتے ہیں۔ صدر رئیسی کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا اصلی دشمن کون ہے اور ہمیں صیہونی حکومت سے بھی غافل نہیں ہونا چاہیئے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ میں جب چین کے دورے پر گیا تو چین کے صدر نے مجھ سے کہا کہ سعودی عرب نے ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لئے اپنی آمادگی ظاہر کی ہے، آپ کی کیا رائے ہے اگر ہم ثالثی کریں؟ تو میں نے جواب دیا اس حوالے سے ہمیں کوئی مشکل نہیں ہے۔

مصر کے ساتھ تعلقات کے حوالے بھی صدرِ ایران نے کہا کہ سلطان عمان نے قائد انقلاب اسلامی کے ساتھ ہوئی حالیہ ملاقات کے دوران ایران کے ساتھ تعلقات کے لئے مصر کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا تھا کہ اس معاملے میں ہمیں کوئی مشکل نہیں ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ہمارے ملک کا تنہا معاملہ نہیں بلکہ بہت سے معاملات میں سے ایک ہے اور ہم نے کبھی ملکی مسائل و مشکلات کی اس معاملے سے گرہ بندی نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پابندیوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ انکو غیر مؤثر بنانے کے لئے بھی کوشاں ہیں اور ملک کو اُس مقام پر پہنچ جانا چاہیئے کہ پابندیوں کا اُس پر کوئی اثر نہ ہو۔

پابندیوں کے دور میں تیل کی برآمدات کے حوالے سے صدر رئیسی ک کہنا تھا کہ ہم نے ثابت کر دکھایا ہے کہ پابندیوں کے باوجود تیل بیچا بھی جا سکتا ہے اور اُس کا پیسہ بھی لیا جا سکتا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ اگر دو سال قبل آپ پلٹیں تو کیا آپ ماضی میں پیش آنے والے چیلنجوں اور مشکلات کو دیکھتے ہوئے پھر سے صدر بننے کا فیصلہ کریں گے، صدر رئیسی کا کہنا تھا کہ ایسی صورت میں پھر یہی فیصلہ کروں گا اور مجھے اپنے فیصلے پر کوئی پشیمانی نہیں ہے تاہم کبھی کبھی مشکلات ایسی ہوتی ہیں کہ جن کی بنیاد پر ممکن ہے کہ انسان کے دماغ میں یہ خیال پیدا ہو کہ چھوڑا ان سے چھٹکارا پاؤ اور ایک گوشۂ عافیت میں بیٹھ جاؤ، مگر میں ایسا عافیت پسند آدمی نہیں ہوں۔

صدر ایران کا مزید کہنا تھا کہ پابندیوں کے خاتمے کے مقصد سے ہو رہے مذاکرات کے دیگر فریقوں نے یہ کوشش کی کہ اپنے وہ مطالبات جو مذاکرات کے ذریعے وہ حاصل نہیں کر سکے، انہیں وہ ہمارے ملک میں بلووں اور فسادات کو ہوا دے کر حاصل کریں مگر اب خود ہی ایسے پیغام ہمیں دیتے ہیں کہ جن سے انکی ندامت کی نشاندہی ہوتی ہے۔ سید ابرایم رئیسی نے واضح کیا کہ ہم مذاکرات کے معاملے کی تمام تر عزت و سربلندی کے ساتھ پیروی کریں گے اور اس کے لئے ہم کسی سے التماس کرنے والے نہیں ہیں اور نہ ہی اپنے عاوم کی زندگی کو اُس سے جوڑیں گے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .