یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے پیر کے روز تہران میں ایس سی او کے سیکرٹری جنرل ژانگ منگ اور ان کے ہمراہ وفد کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ایس سی او کے سیکرٹری جنرل اور ان کے سیکرٹریٹ کی جانب سے وسطی ایشیائی تنظیم میں ایران کی مستقل رکنیت کو آسان بنانے کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔
امیرعبداللہیان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا خیال ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم نئے بین الاقوامی سلامتی اور اقتصادی انتظامات میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے، اور اقتصادی تعاون کے فروغ سے دیرپا سلامتی کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ خطے اور دنیا میں ایک طاقتور اور بااثر ملک کے طور پر ایران کی موجودگی بلاشبہ ایس سی او کو اپنے مقاصد کے حصول میں مدد دے گی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران شنگھائی تعاون تنظیم میں مزید فعال کردار ادا کر سکتا ہے جب یہ ملک 4-5 مئی 2023 کو بھارت میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے دوران تنظیم میں اپنی مکمل رکنیت کے عمل کا آخری مرحلہ مکمل کر لے گا۔
ایس سی او ایک وسطی ایشیائی سیاسی، اقتصادی، سیکورٹی اور دفاعی تنظیم ہے، جو جغرافیائی دائرہ کار اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم ہے۔
اس کی بنیاد جون 2001 میں رکھی گئی تھی، اور اس کے اہم ارکان چین، بھارت، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان ہیں۔
ایران کو تنظیم میں مبصر کا درجہ حاصل ہے، اور ستمبر 2022 کے وسط میں، اس نے SCO کا مستقل رکن بننے کے لیے ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ