یہ بات حسین امیر عبداللہیان جنیوا میں انسان دوستانہ تنظیموں کے اعلی حکام کے ساتھ ملاقات میں کہی۔
امیر عبداللہیان نے منگل کی شام جنیوا میں قائم بین الاقوامی انسانی تنظیموں بشمول ہائی کمشنر برائے مہاجرین ، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن، انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے سربراہان اور اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
انہوں نے انہوں نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں افغانستان کی سیاسی اور سماجی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی وجہ سے ایران میں افغان تارکین وطن کی لہر میں اضافہ ہوا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے چار دہائیوں سے زائد عرصے سے کروڑوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی ہے۔ تاہم بدقسمتی سے حالیہ برسوں میں بین الاقوامی امداد افغان تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے ایران پر عائد اخراجات میں اضافے کے متناسب نہیں ہے اور اس سلسلے میں ایران کو بہت کم امداد مختص کی گئی ہے۔
اس نشست میں شرکت کرنے والوں نے ایران اور بین الاقوامی انسانی تنظیموں کے ساتھ ایران کے تعاون پر شکریہ اداکرتے ہوئے ان تعاون کے فروغ کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شرکت اور تقریر کے لیے ایک وفد کی سربراہی میں پیر کی صبح جنیوا پہنچے۔
ایرانی وزیر خارجہ پیر کے روز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52 ویں اجلاس میں تقریرکی۔
آپ کا تبصرہ