ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج صبح امام حسین بن علی علیہ السلام کی ولادت باسعادت اور شعبان کے مقدس مہینے کی عیدوں کے موقع پر صوبہ مغربی آذربائیجان کی ارومیہ جھیل میں کانی سیب سب ڈیم سے پانی کی منتقلی کے منصوبے کا باضابطہ افتتاح کیا اور اسے ملک میں قومی اتحاد اور ہم آہنگی کا مظہر قرار دیا۔
اس منصوبے کی افتتاحی تقریب میں ایرانی توانائی وزیر علی اکبر محرابیان اور صوبے آذربائیجان غربی کے گورنر محمد صادق معتمدیان بھی شریک تھے۔
خیال رہے کہ مذکورہ میگا پروجیکٹ کی ایگزیکٹو ٹیم نے ارومیہ جھیل میں پانی کی منتقلی کے لیے جدید طریقے استعمال کرتے ہوئے 3 شفٹوں میں بغیر توقف کام کیا۔ اس حوالے سے آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ اگر ہم منصوبے کے ڈیزائن اور اس کے لیے بجٹ مختص کرنے کو 20% کام سمجھیں تو اس کا 80% مسلسل محنت اور لگن کا نتیجہ ہے۔
ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ اس خطے میں شیعہ، سنی اور دیگر ابراہیمی مذاہب کے درمیان قومی اتحاد اور ہم آہنگی مثالی ہے اور کہا کہ یہ منصوبہ ایک قومی منصوبہ ہے اور اس کا تعلق نہ صرف مغربی آذربائیجان اور مشرقی آذربائیجان کے صوبوں سے ہے بلکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ارومیہ جھیل کے تحفظ میں کتنی دلچسپی رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ ارومیہ جھیل میں پانی کی منتقلی کا منصوبہ 36 کلومیٹر کی سرنگ اور 11 کلومیٹر کی نہر پر مشتمل ہے جو سالانہ تقریباً 500 ملین کیوبک میٹر پانی ارومیہ جھیل تک پہنچا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اس منصوبے کو اپنی نوعیت میں مشرق وسطیٰ کا سب سے بڑا منصوبہ سمجھا جاتا ہے اور یہ ارومیہ جھیل کو جو پانی کی قلت اور سوکھنے سے دوچار ہوچکی تھی، دوبارہ سے زندہ کرنے کا آغاز ہوگا۔
خیال رہے کہ کانی سیب ڈیم سے ارومیہ جھیل تک 36 کلومیٹر طویل پانی کی منتقلی کی سرنگ کے میگا پروجیکٹ پر 2014 میں کام شروع کیا گیا اور اس کی مرمت اور درپیش مسائل کے حل کا عمل گزشتہ آٹھ ماہ میں تیزی سے آگے بڑھایا گیا اور آیت اللہ رئیسی نے آج اس کا باقاعدہ افتتاح کیا۔
اس منصوبے کے پہلے فیز میں ہر سال 300 ملین کیوبک میٹر پانی ارومیہ جھیل میں داخل کیا جائے گا جبکہ اس کا دوسرا فیز جو کہ متعلقہ حکام کے مطابق اگلے سال شروع ہوگا، متعلقہ منصوبوں پر عمل درآمد سے پانی کی منتقلی کو 600 ملین کیوبک میٹر تک بڑھا دے گا۔
آپ کا تبصرہ