ارنا رپورٹ کے مطابق، یورپی یونین میں ایران کی نمائندگی نے بدھ کے روز کو ٹویٹر پر ایک ویڈیو کلپ شائع کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی غیر قانونی پابندیوں سے پہنچنے والے نقصانات اور درد کو ناپا نہیں جا سکتا ہے، لیکن اس تباہ کن جہتوں کی طرف توجہ اتنی ہی نہیں دی گئی ہے۔
اس ویڈیو کلپ میں کہا گیا ہے کہ میڈیا اسے محض نظر انداز کرتا ہے اور عالمی برادری بھی لاتعلق ہے۔ واشنگٹن اپنی خارجہ پالیسی میں پابندیوں کو سویلین ٹول کے طور پر بیان کرتا ہے لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔ ایک بائیکاٹ زندگی کے ہر پہلو پر حملہ آور ہوتا ہے، یہ بالکل ایک اندھا فوجی حملہ جیسا ہے؛ پابندیاں، معاشرے کے سیاسی، معاشی اور سماجی حالات کو متاثر کرتی ہیں۔
اس ویڈیو کلپ میں مزید کہا گیا ہے کہ "سینئر امریکی حکام پابندیوں میں شامل نام نہاد انسانی استثنیٰ کو فروغ دے رہے ہیں تاکہ ان کمیونٹیز کو پہنچنے والے نقصان کو روکا جا سکے جنہیں پابندیوں کا نشانہ نہیں بنایا گیا ہے"؛ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ پابندیاں ان مالیاتی میکانزم کو تباہ کر دیتی ہیں جو انسانی لین دین (ادویات) کو انجام دینے کے لیے ضروری ہیں۔ یہ نام نہاد انسانی استثنی صرف ان اعمال کے لیے آرائشی ڈھانچے ہیں جو انتہائی غیر انسانی اور بنیادی طور پر غیر اخلاقی ہیں۔
اس ویڈیو کلپ پر مبنی تمام شواہد یہ بتاتے ہیں کہ امریکی پابندیاں ان تمام نام نہاد انسانی استثنی کے ساتھ کسی ملک کی مکمل ناکہ بندی سے مختلف نہیں ہیں۔
ذیل میں ایران میں ایپی ڈرمولیسس بولسا کے مریضوں کی صورتحال کا تذکرہ اور وضاحت کی گئی ہے کہ یہ لوگ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی پابندیوں کے نتیجے میں اہم ادویات تک رسائی کھو چکے ہیں جنہیں جو بائیڈن کی انتظامیہ نے مضبوط کیا تھا۔ "ٹرمپ کی میراث، جسے زیادہ سے زیادہ دباؤ کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک سٹریٹجک ناکامی تھی، اور اس کی واحد کامیابی ایرانی مریضوں کے لیے کچھ اہم ادویات تک رسائی کو روکنا تھا۔
آخر میں یورپی یونین میں ایران کے نمائندے نے کہا کہ عالمی برادری کو امریکی پابندیوں کے ذریعے ایرانیوں کے قتل عام کے سامنے اپنے آپ کو سونے کی اجازت نہیں دینی ہوگی اور اس غیر قانونی عمل کو روکنا ہوگا؛ میڈیا کو بھی اپنی خاموشی توڑنی ہوگی اور پابندیوں کے تباہ کن اثرات کی رپورٹنگ کرنی ہوگی؛ اب عمل کرنے کا وقت ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ