یہ بات علی باقری کنی نے پابندیوں کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کے بارے میں لبنانی المینار چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں مذاکرات کی رفتار میں کمی اور اضافہ ہوئی ہے لیکن مذاکرات مسلسل طور پر جاری تھے ۔ اب بھی دونوں فریقوں کے درمیان پیغامات کے تبادلے کے فریم ورک میں مذاکرات جاری ہیں۔اور فریقین ایک دوسرے سے اپنے خیالات کا تبادلہ کر رہے ہیں اور فریقین کے درمیان صورتحال ایسی ہے۔
باقری نے بتایا کہ ایران اور مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کے درمیان پیغامات کے تبادلے میں قطر کے ثالثی کے کردار کے بارے میں کہا کہ ہمارے امریکہ کے ساتھ براہ راست تعلقات نہیں ہیں اور یہ فطری بات ہے کہ ہمارے اور امریکیوں کے درمیان پیغامات کا تبادلہ ایک ثالث کردار اور ملک کے ذریعے ہوتا ہے۔ بعض اوقات یہ ثالث ملک یورپی ہےاور بعض اوقات غیریورپی ہے اور اب یہ مسئلہ موجود ہے۔
ایرانی مذاکراتکار نے معاہدے پر دستخط کو فریقین کے ارادے پر منحصر قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے کہ اپنی ریڈلائن اور مفادات کو پورا کرنے کی صورت میں مختصر مدت میں بھی معاہدے کو حتمی شکل دینے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ