یہ بات محمد جمشیدی نے آج بروز جمعہ اپنے ٹویٹر اکاونٹ میں کہی۔
انہوں نے دوست اور پڑوسی ملک آذربائیجان کے سفارتخانے پر حملے کے افسوسناک واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اس افسوسناک خبر کو سنتے ہی اس معاملے کی جامع تحقیقات کا حکم دیا اور حکومت، قوم اور جاں بحق سفارت کار کے پسماندگان کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
قابل ذکر ہے کہ ایرانی دارالحکومت تہران کے پولیس سربراہ نے کہا کہ آج صبح ایک شخص آتشیں اسلحہ لے کر آذربائیجان کے سفارت خانے میں داخل ہوا اور فائرنگ کر دی جس میں ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔
ارنا رپورٹ کے مطابق، پولیس کی تیز رفتاری سے حملہ آور کو فوری گرفتار کر لیا گیا اور اس سے تفتیش جاری ہے۔
یہ شخص اپنے دو بچوں کے ساتھ سفارت خانے میں داخل ہوا۔ابتدائی تفتیش میں حملہ آور نے بتایا کہ اس کا مقصد ذاتی اور خاندانی مسائل تھے۔
تہران کے مجرمانہ امور کے سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ آج صبح آٹھ بجے تہران میں جمہوریہ آذربائیجان کے سفارت خانے کے سامنے ایک کار رکی اور ایک شخص سفارت خانے کی عمارت میں ہتھیار لے کر داخل ہوا۔ حملے کے بعد جمہوریہ آذربائیجان سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ہلاک اور 2 افراد زخمی ہوئے۔
ابتدائی تفتیش میں ملزم نے دعوی کیا کہ اس سال اپریل میں، میری اہلیہ تہران میں آذربائیجان کے سفارت خانے گئی اور گھر واپس نہیں آئی۔
سفارت خانے کے بار بار آنے کے دوران مجھے ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا اور میں نے سوچا کہ میری اہلیہ تہران میں جمہوریہ آذربائیجان کے سفارت خانے میں موجود ہیں اور مجھ سے ملنے کو تیار نہیں ہیں۔ آج صبح میں نے اس کلاشنکوف رائفل کے ساتھ سفارت خانے جانے کا فیصلہ کیا جو میں نے پہلے سے تیار کر رکھی تھی۔
آپ کا تبصرہ