یہ بات پیتر استانو نے ارنا نیوز ایجنسی کے ایک نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بورل بدستور جوہری معاہدے کے مذاکرات کے فریقوں خاص طور پر ایران اور امریکہ کے ساتھ بات چیت کو جاری رکھے گا
انہوں نے اس سوال کہ 'کیا ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے امکان کے بارے میں گفتگو سے مراد جوہری معاہدے کے مذاکرات کے حوالے سے یورپ کے طرز عمل میں تبدیلی ہے یا نہیں، کے جواب میں کہا کہ جوہری معاہدہ کا مسئلہ ایک الگ عمل ہے جس میں یورپی ممالک کا اعلیٰ نمائندہ ایک رابطہ کار کے طور پر کام کرتا ہے۔
پیتر استانو نے کہا کہ جوہری معاہدے سے متعلق طریقہ کار کو فریقین اور شرکاء تعین کرتے ہیں اور کوآرڈینیٹر کا کردار رابطہ کاری اور سہولت کاری ہوتا ہے۔ اسی لیے یورپی یونین کا اعلی نمائندہ ایران اور امریکہ سمیت تمام فریقوں کے ساتھ اپنی گفتگو کو جاری رکھے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے جمعرات کے روز دو یورپی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ پیر کو ہونے والے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پاسداران انقلاب اسلامی پر پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔
واضح رہے کہ یورپی اراکین پارلیمنٹ نے بدھ کے روز سپاہ پاسداران کو دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد کرنے کے لیے مجوزہ ترمیم پر خطرناک بدعت میں ووٹ دیا۔598 یورپی نمائندوں نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، 9 نمائندوں نے مخالفت میں ووٹ دیا اور 31 نے حصہ نہیں لیا۔
آپ کا تبصرہ