یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے گزشتہ رات اپنے آرمینیائی ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے آج اپنے ساتھی کے ساتھ بہت اہم اور تعمیری بات چیت کر کے تجارتی اور اقتصادی پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 700 ملین ڈالر ہے جسے ہم نے بڑھانے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے آرمینیا کے وزیر خارجہ کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ اس وزیر نے کہا، ہمارے دوسرے منصوبوں میں سے ایک قونصلر تعاون کو آسان بنانے اور آرمینیا کے راستے سے شمالی- جنوبی کوریڈور کو فروغ دینا ہے جس کی ایران اور خطے کی طرف سے بھرپور حمایت حاصل ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ کل کاپان میں ایرانی قونصل خانے کا افتتاح میرے اور میرے ساتھی کے ایجنڈے میں شامل ہے اور ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ خطے کے کسی بھی کونے میں بیرونی طاقتوں کی موجودگی اور مداخلت خطے کے عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔ ہمیں امید ہے کہ خطے کے مسائل متوقع فارمیٹس یعنی 3+3 کے ذریعے حل ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں کسی بھی جیو پولیٹکس تبدیلی کو برداشت نہیں کرے گا اور ہم اسے اپنی سرخ لکیر سمجھتے ہیں اور ہم اسے روکنے کی کوشش کریں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے آج رات اس مسئلے پر بات کی اور یہ اہم مسئلہ اور ہمارے ایجنڈے میں سے ایک ہے، اور ہمارے لیے بھارت کی اہمیت کی وجہ سے آرمینیا، بھارت اور ایران کے درمیان سہ فریقی فارمیٹ وضع کرنے کا امکان بھی ہے۔
امیرعبداللہیان نے جوہری مذاکرات کے بارے میں آرمینیائی صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ گھنٹوں میں میں نے مسٹر جوزپ بورل کے ساتھ فون پر بات چیت کی تھی۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ ہم نے ایران اور ایجنسی کے درمیان تعاون قائم کرنے پر اتفاق کیا، لیکن ایجنسی کی جانب سے ایران پر بے بنیاد الزام لگانے کی وجہ سے ہم نے ایجنسی کے سوالات کے جوابات دینے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی اور امریکی قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پایا اور ہم نے ایک تیسرے ملک کے ذریعے اور ایک انسان دوستانہ اقدام کے تحت امریکی قیدی کو عمان کے حوالہ دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایران میں حالیہ فسادات اور بلوائیوں سے امریکہ اور یورپ کی حمایت کے بارے میں بھی کہا کہ ایران کے حالیہ فسادات میں یورپی اور امریکہ نے عجلت سے کام لیا۔ ہم نے دہشت گردوں کو پرامن احتجاج سے الگ کیا اور ایران میں پرامن احتجاج کی وجہ سے کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ ہم نے امریکی اور یورپی فریقوں کو خبردار کیا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت نہ کریں۔
اس موقع میں آرمینیا کے وزیر خارجہ آرارات میرزویان نے کہا کہ آج ہم نے آرمینیائی جنگی قیدیوں کی واپسی اور لاپتہ اور ہلاک ہونے والوں کی قسمت کے تعین پر بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ خطی مسائل کو پڑوسی ممالک کے ذریعے اور مذاکرات کے طریقے سے حل کیا جانا چاہیے اورہم نے دوفریقی اور چند فریقی مذاکرات پر بات چیت کی۔
آرمینیائی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سڑک کے بنیادی ڈھانچوں کے لیے ایران کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کی بہت اہمیت دیتے ہیں۔
انہوں نے ایرانی قونصل خانے کے افتتاح پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ یہ ایران اور آرمینیا کے درمیان تعاون کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
آرمینیا کے وزیر خارجہ نے ایک ایرانی رپورٹر کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے امن معاہدے کے حوالے سے بہت سے مذاکرات کیے ہیں اور ہم نے ہمیشہ تعمیری حل نکالنے کی کوشش کی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔
انہوں نے بحیرہ اسود اور خلیج فارس راہداری کے بارے میں کہاکہ آرمینیا اس راہداری میں دلچسپی رکھتا ہے۔ ہم( ایران، آرمینیا اور بلغاریہ) نے اپنے معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور دوسرے ممالک کے ساتھ بھی مذاکرات جاری ہیں میرے خیال میں یہ راہداری بھارت سمیت دیگر ممالک کے مفاد میں ہے۔
آپ کا تبصرہ