یہ بات آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج بروز بدھ انڈونیشیا کی سپریم کورٹ کے سربراہ محمد شریف الدین کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے اور دوستانہ تعلقات کا حوالہ دیتےہوئے کہا کہ ایران تمام شعبوں میں انڈونیشیا کے ساتھ باہمی تعلقات کے فروغ کیلیے سنجیدہ ہے۔ اور باہمی تعلقات کی موجودہ سطح دونوں ممالک کے درمیان صلاحیتوں کے مطابق نہیں ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ تہران اور جکارتہ کے درمیان مختلف شعبوں میں اچھے تعلقات دونوں ملکوں کے درمیان علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر تعمیری تعاون کو فروغ دینے کا باعث بن سکتے ہیں۔
آیت اللہ رئیسی نے بین الاقوامی اداروں میں انڈونیشیا کی فعال کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے بین الاقوامی اداروں اور فورموں میں دونوں ممالک کے تعاون کو باہمی تعاون کی مضبوطی کا ایک عنصر قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ آج سامراجی نظام انسانی حقوق کے دفاع کے نام سے دنیا اور بالخصوص مسلم اقوام کے ساتھ سب سے بڑا ظلم و ستم کرتا ہے اور سامراجی نظام کے اس واضح جبر کے خلاف دنیا کے آزاد وکلاء کا مشترکہ موقف دنیا میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بدلنے میں کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔
اس موقع پر محمد شریف الدین نے آیت اللہ رئیسی کے ساتھ ملاقات اور اپنے دورہ ایران پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو دوستانہ قرار دیا۔
انہوں نے مختلف شعبوں میں ایران کے ساتھ باہمی تعلقات کے فروغ پر دلچسبی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم قانونی اور عدالتی امور سے متعلق ٹیکنالوجی کے شعبے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے خواہاں ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ