ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ اور اہل بیت(ع) کی جنرل اسمبلی کے اراکین، سائنسدانوں اور 118 ممالک سے آئے ہوئے مہمانوں سمیت اس اسمبلی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ "رمضانی" کی شرکت سے ایک نشست کا کل رات کو انعقاد کیا گیا۔
منعقدہ اس نشست میں دنیائے اسلام کی صلاحیتوں سمیت درپیش چیلنز کی تازہ تریں صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیرعبداللہیان" نے دنیا بھر کے مسلمان علماء اور محققین کی مشترکہ سوچ کی بنیاد کی فراہمی کو اہل بیت (ع) کی جنرل اسمبلی کے ساتویں اجلاس کی قابل قدر کامیابیوں میں سے ایک قرار دے دیا۔
انہوں نے عالمی مفکرین اور تجزیہ نگاروں میں قائد اسلامی انقلاب کے ممتاز اور بااثر مقام پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف شعبوں میں قائد اسلامی انقلاب کی دانشمندانہ، مدلل اور تازہ ترین بصیرت اور گفتگو کو عالم اسلام اور مسلمانوں کے اعزازات اور قیمتی اثاثوں میں سے ایک قرار دیا۔
امیر عبداللہیان نے دنیائے اسلام میں انتشار پھیلانے اور اسلام کے چہرے کی جھوٹی اور پرتشدد تصویر پیش کرنے کی دشمن کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے اسلامی دھاروں کے درمیان اتحاد بڑھانے کی ضرورت، کسی بھی تقسیم سے بچنے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خالص اسلام کو متعارف کرانے کے لیے جہاد کی وضاحت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے تشدید سے نمٹنے کے عالمی اجتماع، امن اور اسلامی انصاف کی گفتگو پر مرکوز ہونے، مغربی انسانی حقوق کے جعلی اور متضاد پہلوؤں کو بے نقاب کرنے کو جہاد کی وضاحت کو ایک ناقابل تردید ضرورت قرار دیا۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کے نقطہ نظر کو گفتگو، عزت ،وقار، آزادی اور امن پر مبنی قرار دیا اور سیاسی آزادی اور قومی عزت کے راستے پر گامزن رہنے پر زور دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے دنیائے اسلام کی صلاحیتوں اور درپیش چیلنز پر تبصرہ کرتے ہوئے یمن، شام، بحرین، لیبیا، افغانستان اور یوکرین کی صورتحال سمیت پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات سے متعلق ایران کے موقف کی وضاحت کی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ