واشنگٹن کی تاخیر کے ساتھ پابندیوں کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کے عمل میں خلل ڈالنے اور اس شعبے میں جو بائیڈن کی حکومت کے خیالات کو متاثر کرنے کے لیے اسرائیل کی جدوجہد ہر لمحہ بڑھتی جا رہی ہے۔
جوہری معاہدے میں واپس آنے کے لیے، بائیڈن کی حکومت ایک طرف سے نومبر میں ہونے والے کانگریس کے وسط مدتی انتخابات کے موقع پر اندرونی تنازعات سے دوچار ہے اور دوسری طرف صہیونی حکومت جو ویانا مذاکرات میں خلل ڈالنے اور ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے عمل کو بھی متاثر کرنے کی کوشش کر رہی ہے، کے زیر اثر اور دباؤ میں ہے۔
امریکہ کی نیوز ویب سائٹ 'ایگزیئس' نے ہفتہ کے روز مقامی وقت کے مطابق اسرائیلی اور امریکی حکام کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے حالیہ دنوں میں تل ابیب کو یقین دلایا کہ مذاکرات میں مزید رعایتیں نہیں دے گی۔
اس امریکی –صہیونی ویب سائٹ نے ایک امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ دوہفتے قبل کے مقابلے میں جوہری معاہدہ ممکن ہے مزید قریب ہوسکتا ہے لیکن مذاکرات کے نتائج کے بارے میں اب بھی غیر یقینی صورتحال ہے اور اس میں خلاء موجود ہیں۔ لیکن معاہدہ کا امکان بھی ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے حکام نے گزشتہ ہفتے اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کو یقین دلایا کہ پریس اور میڈیا کے دعوؤں کے باوجود کوئی نئی رعایتیں نہیں دی گئی ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ