ایران نے حمید نوری کیخلاف سویڈش عدالت کے غیر قانونی فیصلے کو مسترد کر کے ناقابل قبول قرار دیا

تہران، ارنا – ایرانی وزارت خارجہ نے حمید نوری کیخلاف سویڈش عدالت کے غیر قانونی فیصلے کو مسترد کر کے ناقابل قبول قرار دیا۔

یہ بات ناصر کنعانی نے جمعرات کے روز  ایرانی قیدی حمید نوری کے خلاف الزامات کے سلسلے میں سویڈن کی عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے بتایا کہ ہم اس سیاسی بیان جس میں ایران اور ہمارے ملک کے عدالتی نظام کے خلاف بے بنیاد اور من گھڑت الزامات عائد کرنے کے ساتھ ساتھ حمید نوری کو عمر قید کی سزا کا اعلان کیا گیا ہے، کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

کنعانی نے کہا کہ سوئڈش عدالت کے اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سویڈن کا عدالتی نظام نے اس ملک میں دہشت گرد گروہ کو کام کرنے کی اجازت دینے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی اپنی بین الاقوامی ذمہ داری کی خلاف ورزی کیلیے ایران کے عوام کو جواب دینے کے بجائے دہشت گردی کی حمایت کر کے فروغ دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ہمارے لیے بالکل واضح ہے کہ حمید نوری کا کیس بغیر کسی دستاویز اور قانونی جواز کے سیاسی اقدام کے لیے صرف ایک بہانہ تھا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم منافقین کے دہشت گرد گروہ کی بدنیتی اور بددیانتی کی گہرائی پر واقف ہیں۔ ہم صدام حسین کے دور میں ایرانی اور عراقی قوم کے خلاف اس دہشتگرد گروپ کے جرائم اور سازشوں سے آگاہ ہیں تو مناقفین کے اس اقدام سے کوئی تعجب نہیں ہے۔ لیکن ہمین بہت افسوس ہے کہ سوئڈن نے دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کے باوجود خطیر رقم خرچ کر کے اس گروہ کی پروپیگنڈہ مشین کے مذموم اہداف کو پورا کیا ہے اور اپنے عدالتی نظام کو ان کے مجرمانہ اہداف کی خدمت میں لگا دیا ہے۔

کنعانی نے بتایا کہ اس دہشتگرد گروپ سٹاک ہوم میں اس عدالت پر ڈباو ڈالنے کے ساتھ صرف عدالت پر اپنا مطلوبہ نتیجہ مسلط کرنے کی کوشش کر رہا تھا جو بدقسمتی سے سوئدن کے عدالتی نظام نے اس گروپ کے بے بنیاد الزامات کو تسلیم کرلیا۔

انہوں نے بتایا کہ بدقسمتی سے، سویڈن کے عدالتی حکام نے ووٹ کی آزادی کے دعوے کے باوجود، جناب نوری کو اپنے گواہوں کو عدالت میں متعارف کرانے کی اجازت بھی نہیں دی۔

قابل ذکر ہے کہ سویڈش پولیس نے منافقین کے دہشت گرد گروہ کے جھوٹے الزامات کی بنیاد پر حمید نوری کو 9 نومبر 2019میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا۔ حمید نوری ابھی تک قید تنہائی میں ہیں۔
واضح رہے کہ اپنی گرفتاری کے بعد نوری کو ساڑھے سات ماہ تک فون پر کال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور دو سال تک اپنے خاندان سے آمنے سامنے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .