یہ بات علامہ سید ابراہیم رئیسی نے پیر کے روز ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی تنظیم (D-8) کے سیکریٹری جنرل ایسیاکا عبدالقادر امام کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ایران کے سائنس اور ٹیکنالوجی پارکوں میں ایرانی نوجوانوں کی علم پر مبنی کامیابیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران دیگر D-8 رکن ممالک کے ساتھ اپنی تکنیکی اور علم پر مبنی کامیابیوں کا اشتراک کر سکتا ہے۔
صدر رئیسی نے علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کی ایران کی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ D-8 ممالک میں تجارت اور سامان کی ترسیل کو بڑھانے کے لیے بہت سی صلاحیتیں موجود ہیں، جنہیں نظر انداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے ڈی ایٹ کے اراکین کے درمیان تجارتی تبادلے کو فروغ دینے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم کے اراکین کو اپنی صلاحیتوں کو فعال کرتے ہوئے رکن ممالک کے درمیان تجارتی تبادلے کو بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ایرانی صدر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ ترقی پذیر ممالک ترقی کریں اور وہ کسی بھی طرح تسلط کے نظام پر انحصار کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
عبدالقادر امام نے اپنی طرف سے ایران کو تنظیم کا ایک فعال رکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ D-8 کے دو اہم ادارے تہران اور ہمدان میں ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
تہران، ارنا - ایرانی صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی تنظیم (D-8) کے ممالک میں تجارت اور سامان کی ترسیل کو بڑھانے کے لیے بہت سی صلاحیتیں موجود ہیں۔
متعلقہ خبریں
-
کثیر الجہتی کو مضبوط بنانا ایرانی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے: صدر روحانی
تہران، ارنا- صدر نے کثیرالجہتی کو مستحکم بنانے کو ایرانی خارجہ پالیسی کی ایک اہم ترجیح قرار…
آپ کا تبصرہ