ان خیالات کا اظہار حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کے روز حج امور کے حکام کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس ملاقات میں آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کو انسانی زندگي کا ستون اور انسان کی انفرادی و اجتماعی زندگي کے مختلف پہلوؤں کے لیے اہم پیغاموں اور تعلیمات کا حامل بتایا۔
انھوں نے تمام عازمین حج خصوصا ایرانی حجاج کی سیفٹی کو یقینی بنائے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسے میزبان حکومت سے اسلامی جمہوریہ کا سنجیدہ مطالبہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حج کو اللہ کا مختلف پہلوؤں اور زاویوں پر مشتمل ایک مدبرانہ پروگرام اور دیگر مذہبی پروگرام سے الگ بتایا اور کہا: قرآن مجید نے حج کے فلسفے کو ایک مختصر سے جملے میں "قیاما للناس" یعنی انسانی زندگي کا ستون بتایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حج میں ایسی تعلیمات اور مشقیں ہیں جو انسان اور نسلوں کو یہ سکھاتی ہیں کہ اپنی زندگي کے ستونوں کا کس طرح انتخاب کریں۔
آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے مل جل کر زندگي گزارنے، سادہ زندگي گزارنے اور گناہوں اور ان امور سے اجتناب کو، جن تک انسانی رسائي آسان ہے مگر ان کی طرف سے بہت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، حج کے اہم سبق بتایا اور کچھ نصیحتیں اور سفارشیں کرتے ہوئے کہا: تمام حجاج کرام اور اسی طرح حج کے امور کے ذمہ داران کو اس بڑی نعمت کی قدر سمجھنی چاہیے اور اس کی قد ردانی کا مطلب یہ ہے کہ خدا سے تقرب کی نیت، خوش اسلوبی اور جدت عمل کے ساتھ امور کو انجام دیا جائے۔
انھوں نے حجاج کو اس انتہائي اہم روحانی سفر کے لیے باطنی طور پر تیاری کرنے اور بازاروں میں گھومنے جیسے ناپسندیدہ کاموں سے دور رہنے کی تاکید کی اور کہا: حج کا حقیقی تحفہ، مسجد الحرام میں قرآن مجید کی تلاوت، نماز اور طواف ہے اور قیمتی وقت کو فضول کاموں میں برباد نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حج، امت اسلامی کے اتحاد کا مظہر ہے، کہا: اس بات کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے کہ اتحاد مسلمین میں کسی طرح کا خلل نہ آنے پائے کیونکہ اختلاف پیدا کرنا، خاص طور پر شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف ڈالنا، انگریزوں کے حربوں میں سے ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اتحاد کو تقویت پہنچانے کے طریقوں کا ذکر کرتے ہوئے دیگر ممالک کے حجاج سے اچھے اور حقائق سے آگاہ کرنے والے روابط اور قرآن مجید اور اچھے قاریوں سے استفادے کی ضرورت پر زور دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ صیہونی، عالم اسلام کی اس وقت کی سب سے بڑی مصیبت ہیں، آپ نے فرمایا: صیہونیوں کی سازشوں اور چالوں کو برملا کرنا، حج کے ضروری کاموں میں سے ایک ہے اور عرب اور غیر عرب حکومتوں کو، جو اپنی اقوام کی مرضی کے برخلاف اور امریکا کی خواہش پر، صیہونی حکومت سے تعلقات بحال کرنے کی سمت میں آگے بڑھی ہیں، یہ جان لینا چاہیے کہ اس نشست و برخواست کا صیہونی حکومت کی جانب سے ان کے وسائل کی غارت گری کے علاوہ کا کوئي نتیجہ نہیں نکلے گا۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے میزبان حکومت کی سنگین ذمہ داریوں پر زور دیا اور تاکید کی کہ عالم اسلام کی مصلحتوں کی بنیاد پر اس حکومت کو کام کرنا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ تمام عازمین حج خصوصا ایرانی حجاج کی سلامتی کو یقینی بنانا اور پچھلے حادثات کو دوہرائے جانے سے روکنا اور اسی طرح اخراجات میں اضافے پر نظر ثانی، اسلامی جمہوریہ کے سنجیدہ مطالبات میں سے ہے۔
انھوں نے اپنے خطاب کے آخر میں حج کے امور کے عہدیداروں سے کہا کہ سفر حج میں صرف ہونے والے وقت کو کم کرنے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کریں اور اس کے لیے کوئي راہ حل تلاش کریں۔
اس ملاقات کی ابتدا میں حج و زیارت کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے حجۃ الاسلام و المسلمین نواب اور ادارۂ حج کے سربراہ جناب حسینی نے اس سال کے حج کے لیے مد نظر رکھے گئے پروگراموں اور اہم امور کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔
پہلا ایرانی حج قافلہ 13 جون کو مدینہ منورہ روانہ ہوگا۔
ایران اس سال 39,600 عازمین حج بھیجے گا۔
ملاقات کے بارے میں تفصیلات دن میں جاری کی جائیں گی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ