یہ بات احمد وحیدی نے آج بروز منگل کابینہ کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ملکی سرحدوں کی حفاظت کے بارے میں کہا کہ مقامی طالبان کے حکام کی طرف سے ایک سرحدی علاقے کے بارے میں غلط فہمی پیدا ہوئی تھی جس کا خیال تھا کہ اس علاقے کا تعلق افغانستان سے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس غلطی کے بعد، انہیں خبردار کیا گیاتھا اور کابل حکام کو آگاہ کیا گیا تھا جس کے بعد طالبان کے سرحدی محافظ اپنی سرحد پر واپس گئیں لیکن تھوڑی دیر کے بعد اس سرحدی مقام پر ان کی واپسی دہرائی گئی۔
ایرانی وزیر داخلہ نے کہا کہ طالبان حکام سے ہماری درخواست ہے کہ وہ مقامی حکام کو جواز فراہم کریں تاکہ وہ غیر ضروری طور پر حساس نہ ہو جائیں اور اگر کوئی ابہام ہے تو وہ سرحدی محافظوں اور ہمارے اعلی سیاسی حکام سے ابہام کو دور کرنے کے لیے بات چیت کریں۔ البتہ انہوں (طالبان) نے قبول کیا کہ اس کام کے لیے ایک وفد مقرر کریں۔
انہوں نے فوجی دستوں کو سرحد پر بھیجنے کی شائع شدہ تصویر کے بارے میں کہا کہ مسلح افواج سرحدوں کے دفاع کے لیے ہمیشہ پوری طرح تیار ہیں لیکن ہمارے سرحدی محافظ ہوشیار ہیں اورمحافظ کبھی بھی غلط فہمیوں کی بنیاد پر کام نہیں کرتے ہیں لیکن اس اقدامات کے روکنے کیلیے طالبان اور افغان حکام کو محتاط رہنا چاہیے۔
انہوں نے یوم القدس کی اہمیت کے بارے میں کہا کہ ہمیشہ ضروری ہے کہ ہم فلسطین سےاپنی حمایت کا اظہار کریں اور اب جب کہ صیہونی ریاست فلسطینی عوام اور مسجد اقصیٰ پر اضافی دباؤ ڈال رہی ہے اور اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہی ہے تو پہلے سے کہیں زیادہ منایا جانا چاہیے۔
ایرانی وزیر داخلہ نے ایسے حالات میں کہ فلسطینی عوام مشکل حالات سے دوچار ہیں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے خطے کے بعض اسلامی ممالک کی کوششیں شرمناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ یوم قدس کے موقع پر بھر پور شرکت کریں گے اور کورونا کے لحاظ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور یہ تقریب طبی ہدایات کے مطابق منعقد کی جائے گی اور ایرانی قوم اور دنیا کی تمام اقوام ایک بار پھر فلسطین کی بھرپور حمایت کا اظہار کریں گی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ