احمد اسد زادہ نے آج بروز اتوار کہا کہ اس مشترکہ فیلڈ کے آپریشن میں تاخیر کی وجہ کویت کے ساتھ سرحدوں کے تعین کا فیصلہ تھا، لیکن ایک ایسی صورت حال میں جب دوسرا فریق نے سابقہ مذاکرات کو مد نظر رکھے بغیر یکطرفہ طور پر اس فیلڈ کی ترقی کا فیصلہ کیا ہے تو تاخیر کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ مشترکہ فیلڈ کے فروغ کوفریقین کی رضامندی سے کیا جانا چاہیے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مضبوط ہوں گے۔
اسد زادہ نے کہا کہ اگرچہ سرحد کا تعین نہیں کیا گیا ہے لیکن ہم بین الاقوامی سطح پر سابقہ ماڈلز کے استعمال کیساتھ اس فیلڈ کو فروغ دے سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزارت تیل نے اس سلسلے میں مذاکرات کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ہفتہ کو سعودی عرب اور کویت کے درمیان آرش گیس فیلڈ کے بارے میں اعلان کردہ نئے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ'آرش/الدرہ' گیس فیلڈ ایران، کویت اور سعودی عرب کے درمیان ایک مشترکہ فیلڈ ہے اور اس کا کچھ حصہ ایران اور کویت کے درمیان غیر محدود پانیوں کے اندر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی ضابطوں اور قوانین کے مطابق اس میدان کے فروغ میں کوئی بھی اقدام تینوں ممالک کے تعاون اور درخواست سے کیا جانا چاہیے لہذا کویت اور سعودی عرب کی جانب سے تعاون کی دستاویز کی شکل میں حالیہ اقدام سابقہ مذاکرات کے خلاف اور غیر قانونی ہےاور اس اقدام سے اس میدان کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر پڑےگا اور اسلامی جمہوریہ ایران ی جانب سے منظور شدہ نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جمهوری اسلامی ایران نے جیسا کہ بار بار کہا ہے کہ وہ پڑوسی ممالک کویت اور سعودی عرب کے ساتھ اس مشترکہ میدان سے فائدہ اٹھانے کے طریقے کیلیے مذاکرات، براعظمی شیلف کی حدود کے تعین کے حوالے سے کویت کے ساتھ گزشتہ مذاکرات کے نتائج کے فریم ورک میں کویت کے ساتھ دو طرفہ بات چیت جاری رکھنے اور تینوں ممالک کے درمیان ٹرپل پوائنٹ کے تعین پر سہ فریقی مذاکرات شروع کرنے پر تیار ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بدستور آرش/الدرہ گیس فیلڈ سے فائدہ اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNA URDU1
آپ کا تبصرہ