31 مئی، 2021، 4:33 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84350501
T T
0 Persons
ایران اور بھارت کے فرزاد بی گیس فیلڈ منصوبے پر سرمایہ کاری کے مذاکرات

دہلی۔ ارنا- فرزاد بی گیس فیلڈ کے فروغ کے منصوبے کو ایک ایرانی کمپنی کے حوالے کرنے کے چند ہفتوں بعد، بھارتی عہدیداروں نے آج بروز پیر کو کہا ہے کہ وہ فرزاد بی گیس فیلڈ میں سرمایہ کاری کے لئے ایران سے بات چیت کر رہے ہیں۔

 رپورٹ کے مطابق، ایک ارب 780 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری پر مشتمل فرزاد بی گیس فیلڈ کے فروغ کے معاہدے کا ایران نیشنل آئل کمپنی ( بطورمالک) اور پیٹرو پارس گروپ (بطور ٹھیکیدار) کے درمیان 17 مئی کو دستخط کیا گیا۔

اکنامک ٹائمز نے بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق کہا ہے کہ اس گیس فیلڈ کو ایک ملکی کمپنی کا حوالہ کرنے کے ایرانی فیصلے نے بھارت کو ایرانی توانائی منصوبوں میں تعاون کا سلسلہ جاری رکھنے اور فرزاد بی گیس فیلڈ کے فروغ کے منصوبے پر سرمایہ کاری کرنے کیلئے مایوس کر دیا ہے۔ اور اس منصوبے کی توسیع میں مزید تیزی لانے کے باوجود اس بات کا امکان ہے کہ ایران، باضابطہ طور پر بھارتی کمپنیوں سے تعاون کا خاتمہ دے۔

بھارتی وزارت پیٹرولیم کے عہدیداروں نے بتایا کہ بھارتی کنسورشیم اس منصوبے کے اگلے مراحل میں شریک ہوسکتی ہے جبکہ دیگر ملکی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ شراکت دار کی حیثیت سے بھی اس کو ترقی دینے اور اس کا انتظام کرنے کا حق نہیں ہے۔

اب بھارتی حکام اس بات کو باضابطہ بنانے کیلئے ایران کیساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ اگربھارت کو حصص مختص کرنے کے اس آپشن پر عمل درآمد ہوتا ہے تو، بھارتی کنسورشیم ایران کی طرف سے مقرر کردہ شرح پر اپنا گیس کا حصہ بھارت منتقل کرسکتا ہے۔

اگرچہ فرزاد بی گیس فیلڈ ایکسپلوریشن کا معاہدہ سن 2009ء میں ختم ہو گیا، لیکن بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاہدے پر دوبارہ بات چیت کی جاسکتی ہے تاکہ بھارت کو اس منصوبے میں شریک سرمایہ کار کے طور پر حصہ لینے کا موقع ملے۔

بھارتی عہدیداروں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایران مذاکرات میں دلچسپی لے رہا ہے اور کورونا وائرس سے متاثرہ دنیا میں جغرافیائی سیاسی صورتحال میں ہونے والی تبدیلیوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مستقبل قریب میں ایران کیخلاف امریکی پابندیوں کا خاتمہ ہوجائے گا اورجس سے ایران کے توانائی کے اثاثوں میں بھارت کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق فرزاد بی گیس فیلڈ سے متعلق دو اہم مسئلے ہیں؛ ایران بھارتی کنسورشیم کو ترقیاتی حقوق نہیں دیتا ہے لیکن بھارتی کمپنیاں اب بھی اس فیلڈ کے کچھ حصے کے مالک ہی ، اور جو کمپنی اس کو ترقی دیتی ہے بھارت کو اپنا حصہ ملے گا۔

بھارتی میڈیا نے رواں ماہ اپنا تجزیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی کمپنی کو فرزاد بی گیس فیلڈ منصوبے کی حوالگی، عملی طور پر اس منصوبے سے بھارت کو فارغ کرنا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .