یہ بات رافائل گروسی نے بدھ کے روز ویانا مذاکرت میں پیدا ہونے والی رکاوٹ کے حوالے سے 'فرانس 24' ٹی وی کے ساتھ انٹرویو کے ساتھ دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں حالیہ دنوں میں پیدا ہونے والے مسئلہ کی وجہ وہ پابندیوں ہیں جو یوکرین کی صورتحال کی وجہ سے متعارف کرائی گئی ہیں۔ ان پابندیوں کے نتیجے میں جوہری معاہدے میں تصور کئے جانے والے بعض اقدامات اور انتظامات ابہام کی حالت میں ہیں۔
گروسی نے بتایا کہ جوہری معاہدہ ایک پیچیدہ آلہ ہے جس نے ایران کے لیے ترغیبات، تکنیکی تعاون اور منصوبے کی فراہم کے ساتھ پابندیوں کا ایک مجموعہ کو مد نظر رکھا ہے ۔ یقیناً یہ تعاون ایٹمی توانائی ایجنسی کی نگرانی میں ہوتا ہے جس میں تجارتی سرگرمیاں جیسے چین اور روس جیسے ممالک سے آلات کی خریداری شامل ہیں۔ یہ حصہ اچانک مبہم ہوگیا اور مذاکرات میں خلل ڈالا اور مذاکرات کاروں کو دارالحکومتوں میں بھیج دیا۔
گروسی نے کہا کہ میں امریکہ کی جانب سے تحریری ضمانت حاصل کرنے کے بارے میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے بیانات سے خوش ہوں اور مجھے امید ہے کہ ہم جلد ہی کسی معاہدے پر پہنچ جائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ روس کے وزیر خارجہ نے منگل کے روز ماسکو میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معاہدے کے متن میں تحریری یقین دہانیاں موصول ہوئی ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ