ایران نے انسانی حقوق کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت کی

تہران، ارنا- ایرانی عدلیہ کے دپٹی سیکرٹری اور کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے جینوا میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے موقع پر، انسانی حقوق کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت کا اظہار کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر "کاظم غریب آبادی" نے 30 مارچ کو جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 49 ویں اجلاس کے موقع پر اپنی مشاورتوں کے سلسلے میں نمیبیا کی خاتون وزیر انصاف "ایوون دوساب" کے ساتھ ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران میں انسانی حقوق کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے انسانی حقوق سے مستفید ہونے پر یکطرفہ جبر اور دہشت گردی کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے ایرانی عوام کے انسانی حقوق کے تحفظ کے دعوے میں مغربی ممالک کی دوہرے رویہ اپنانے اور یکطرفہ پابندیوں کے نفاذ اور ایرانی عوام کے انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کی بھی تنقید کی۔

در این اثنا دوساب نے کہا کہ نمیبیا کا اصولی موقف اسلامی جمہوریہ ایران سمیت ترقی پذیر ممالک کے خلاف یکطرفہ پابندیوں اور زبردستی اقدامات کی مخالفت ہے اور اس طرح کے اقدامات، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے سمیت انسانی حقوق سے مستفید ہونے پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔

انہوں نے انسانی حقوق کے سیاسی آلے کے طور پر غلط استعمال اور دوہرے معیار پر مبنی کارروائی کی بھی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کونسل کو انسانی حقوق کے حالات پر توجہ دینے اور سیاست سے دور رہنے کے لیے ایک تکنیکی ادارہ ہونا چاہیے۔

نیز اس ملاقات میں دونوں فریقین نے ایران اور نمیبیا کے درمیان قانونی اور عدالتی امور کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔

*** ایران اور سری لنکا میں انسانی حقوق کی ترقی پر تبادلہ خیال

ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ کاظم غریب آبادی نے، جینوا میں سری لنکا کے وزیر خارجہ "پیریس" اور عدلیہ کے وزیر "علی صابری" سے بھی ملاقاتیں کیں۔

سری لنکا کے خارجہ اور انصاف کے وزراء کی دعوت پر دونوں فریقین نے خارجہ پالیسی کے اہداف کے حصول کے لیے ترقی پذیر اور آزاد ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لیے انسانی حقوق کے مغربی اور امریکی غلط استعمال سمیت ا عمل کو روکنے کی ضرورت  اور انسانی حقوق کے شعبے میں دوہرے معیارات اپنانے کی روک تھام پر تبادلہ خیال کیا۔

 نیز ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور عدالتی ڈھانچے اور انسانی حقوق کی پیش رفت پر بھی گفتگو کی گئی۔
 اس کے علاوہ غریب آبادی نے غیر وابستہ تحریک کے تصوراتی عمل کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ثقافتی تنوع کا احترام کرنے کی ضرورت اور یکطرفہ جبر کی کارروائیوں کی مخالفت جیسے مسائل کو غیروابستہ تحریک کی اہم کامیابیوں کے طور پر سمجھا جسے مضبوط کیا جانا ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں انسانی حقوق، قانونی اور عدالتی امور کے حوالے سے سفارتی ذرائع سے مشترکہ تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

نیز ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے غیر وابستہ ممالک کے نمائندوں سے ویڈیو کانفرنس کرتے ہوئے انسانی حقوق کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی وضاحت کی۔

انہوں نے غیروابستہ ممالک کو درپیش مشترکہ چیلنجوں بشمول یکطرفہ جبر، دہشت گردی، اور انسانی حقوق کے لیے مغربی ممالک کا منتخب اور سیاسی نقطہ نظر اور ترقی پذیر ممالک اور غیر وابستہ تحریک کے ارکان پر دباؤ ڈالنے کے لیے اس کا ایک آلہ کے طور پر استعمال کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے اس تحریک کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ متحد ہو کر اصولی موقف اختیار کریں اور انسانی حقوق کونسل میں مغربی ممالک کے اس سیاسی انداز کی مخالفت کریں۔

غریب آبادی نے انہوں نے متعدد مغربی ممالک کے دباؤ میں ایران کے خلاف قومی قرارداد کی منظوری اور خصوصی نمائندے کے مشن کا ذکر کرتے ہوئے غیروابستہ ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کی حمایت جاری رکھیں اور مغربی ممالک کے اس سیاسی اور منتخب روش کی اصولی مخالفت کریں۔
 اس ملاقات کے دوران آذربائیجان، سری لنکا اور شام کے سفیروں اور نمائندوں نے بھی بات کی اور انسانی حقوق کو سیاسی رنگ دینے اور دیگر ممالک کیخلاف یکطرفہ جبری اقدامات سے متعلق گفتگو کی۔

رپورٹ کے مطابق 35 غیراوابستہ ممالک کے سفیروں اور نمائندوں بشمول بھارت، افغانستان، سری لنکا، بیلاروس، بنگلہ دیش، سعودی عرب، ملائیشیا، مراکش، الجزائر، شام، وینزویلا، کیوبا، میانمار، فلسطین، لاؤس، پاکستان، بولیویا، جنوبی افریقہ اور اردن نے شرکت کی ہے۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .