پاک ایران تعاون کے فروغ پر جوائنٹ ورکنگ گروپ کی تشکیل دی گئی

اسلام آباد، ارنا- ایرانی وزیر داخلہ نے ایران اور پاکستان کے درمیان بالخصوص اقتصادی شعبے میں تعلقات کے زیادہ سے زیادہ فروغ پر زور دیتے ہوئے، مشترکہ سرحدوی کی سلامتی کے تحفظ کو اہم قرار دیا اور کہا کہ ایران اور پاکستان کی وزارت داخلہ کا مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے تاکہ ان کے درمیان تعاون کو فروغ دیا جا سکے اور مختلف مسائل کو جلد حل کیا جا سکے۔

"احمد وحیدی" نے پیر کے روز اپنے ایک روزہ دورہ پاکستان کے اختتام کے موقع پر اسلام آباد کو چھوڑنے سے پہلے ارنا نمائندے سے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان بالخصوص اقتصادی شعبے میں تعلقات کو موجودہ صورتحال سے زیادہ سے زیادہ مضبوط کرنے اور وسعت دینی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی تعاون کی صلاحیتیں موجودہ سرگرمیوں سے 10 گنا زیادہ ہیں، لہٰذا ان صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا اور یقیناً اس کا بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا جانا ہوگا؛ ایک ایسے مسئلے پر جس پر پاکستانی اعلیٰ حکام کیساتھ آج کی ملاقاتوں میں بھی زور دیا گیا۔

وحیدی نے مزید کہا کہ سرحدی بازاروں کو فعال کرنے کے حوالے سے، دونوں ممالک کے دو پڑوسی سرحدی صوبوں میں مقامی لوگوں کے لیے بھی بات چیت کی گئی، جو بہت اہم تھی اور فریقین نے اس پر اتفاق کیا تھا؛ تاہم، کچھ بنیادی ڈھانچے کے مسائل ہیں جنہیں زیادہ تیزی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

*** دونوں ممالک کی مشترکہ سرحدوں میں سلامت کی اہمیت

انہوں نے آج پاکستان کے وزیر اعظم، آرمی کمانڈر اور وزیر داخلہ کے ساتھ اپنی مشاورت میں دونوں ممالک کی سرحدوں کی حفاظت کو ایک اور اہم مسئلہ کے طور پر ذکر کیا۔

وحیدی نے مزید کہا کہ  دونوں ہمسایوں کے لیے سرحدی حفاظت اہم ہے، کچھ لوگ دو دوست اور برادر ممالک ایران اور پاکستان کے درمیان اختلاف پیدا کرنا چاہتے ہیں، الفاظ کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں یا دہشت گردی کے واقعات اور نقل و حرکت کو اس طرح منظم کرنا چاہتے ہیں جس سے دو ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کی تباہی کے سوا کچھ ان کا اور مقصد ظاہر نہیں ہوتا ہے۔

پاک ایران تعاون کے فروغ پر جوائنٹ ورکنگ گروپ کی تشکیل دی گئی

انہوں نے کہا کہ  طے پانے والے معاہدوں کی بنیاد پر ایران اور پاکستان کی وزارت داخلہ کے درمیان ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ اس ورکنگ گروپ کے ارکان ایک دوسرے کے ساتھ  رابطے میں رہیں گے۔اور اس کے درمیان تمام امور کا جائزہ لیں گے جن میں تعاون کو آگے بڑھانا اور سیکیورٹی کے معاملات کو سنبھالنا، مجرموں کی منتقلی، ایران اور پاکستان کی جانب سے اس کو پورا کرنے کے لیے نافذ کیے گئے سیکیورٹی معاہدے کو حتمی شکل دینا، منشیات کی اسمگلنگ اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف جنگ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں اچھے سمجھوتوں پر پہنچے ہیں۔ ان ملاقاتوں میں بارڈر کمیشن کو مزید فعال بنانے اور دونوں ممالک کے سرحدی محافظوں کے درمیان بات چیت اور تعاون کے عمل کو ہموار کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

ایرانی وزیر داخلہ نے افغانستان سمیت خطے میں ہونے والی تبدیلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ملک کی صورتحال اور تہران اور اسلام آباد کے مشترکہ موقف کے بارے میں اچھا تبادلہ خیال ہوا اور اس بات پر زور دیا گیا کہاس پڑوسی ملک میں ایک مضبوط حکومت کا قیام ہونا ہوگا  تا کہ اس کے عوام ان مسائل سے چھٹکارا پا سکیں گے۔

احمد وحیدی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خوش قسمتی سے، ایران اور پاکستان کے حکام کے پاس اچھی اور موثر بنیادیں ، جن میں تمام پہلوؤں سے تعلقات کو فروغ دینے اور گہرا کرنے کے لیے ایک مضبوط سیاسی عزم بھی شامل ہے۔ خاص طور پر چونکہ ایران میں 13ویں عوامی انقلابی اور انقلابی حکومت کی خارجہ پالیسی کے منصوبے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھی ہمسائیگی کو مضبوط بنانے پر مبنی ہیں، اس لیے ہم پاکستان سمیت دیگر ہمسایوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمارے دوستوں بشمول وزیراعظم، آرمی کمانڈر اور وزیر داخلہ نے بھی باہمی تعلقات کی ترقی پر زور دیا۔ ساتھ ہی ایسا لگتا ہے کہ معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے مزید کوششیں کی جانی ہوں گی، اور یہ ممکن ہے۔

 واضح رہے کہ وزیر داخلہ اور ایرانی وفد کے ارکان سینئر پاکستانی سیاسی اور عسکری حکام سے ملاقات کے بعد آج شام، ملک واپس روانہ ہوگئے۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .