یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ رات ٹی وی پر عوام کے ساتھ براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوںنے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی امریکی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ مذاکرات کرنے والے بہت سے ممالک نے یہ پیغام دیا ہے کہ امریکہ ہم سے براہ راست بات کرنا چاہتے ہیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکیوں کے ساتھ اب تک کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے، لیکن ہم کئی بار کہہ چکے ہیں، اور اب ہم کہتے ہیں کہ اگر فریقین ایرانی عوام کے خلاف جابرانہ پابندیاں ہٹانے کے لیے تیار ہوئیں تو کسی بھی معاہدے کے لیے اچھا موقع موجود ہو گا۔
ڈاکٹر ابراہیم رئيسی نےکہا کہ ایران روس کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ ایران اور روس کے درمیان تجارتی ظرفیت کی موجودہ سطح ناقابل قبول ہے۔
صدر رئیسی نے ایران کی خارجہ پالیسی میں پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط اور مستحکم بنانا ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ 15 ممالک ہمارے ہمسایہ ہیں اور ہم نے آج تک ان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو سنجیدگی کے ساتھ نہیں لیا اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی فروغ کے سلسلے میں کوئی خاص توجہ مبذول نہیں کی۔ لیکن ہماری حکومت نے ابتدائی مہینوں میں ہی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات پر خاص توجہ مبذول کی اور اس وقت بعض ہمسایہ ممالک کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاجیکستان، ترکمنستان اور آذربائیجان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں اچھی پیشرفت ہوئی ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ روس کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات کی موجودہ حد 3 ارب ڈالر ہے ، روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کی موجودہ حد قابل قبول نہیں ہمیں اس حد کو 10 ارب ڈالر تک پہنچانا چاہیے۔ روس سے ضروری وسائل کو در آمد کرنا چاہیے اور ایران سے روس کو زراعت اور غذائی اشیاء برآمد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گیس اور تیل کے شعبوں میں بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
رئیسی نے روس کے صدر ولادیمیر پوتین کے ساتھ اپنی ملاقات کو اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ روسی صدر نے اپنے وزراء کو تمام معاہدوں کو فوری طور پر عملی جامہ پہنانے کا حکم صادر کردیا ہے اور اس بات سے روسی وزیر خارجہ لاوروف نے ایرانی وزير خارجہ امیر عبداللہیان کو باہمی اجلاس ميں آگاہ کیا۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ اقتصادی اورتجارتی تعلقات کے ذریعہ ملکی اقتصاد کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ صدر رئیسی نے کہا کہ حکومت ملک سے مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمہ کے لئے تلاش و کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے آئندہ سال کے بجٹ کو متوازن پیش کیا ہے ، ہم نے مرکزی بینک سے قرض نہ لینے کا فیصلہ کیا اور عوام کے اندر مایوسی کو ختم کرکے امید کی کرن پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ہم اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی جانب گامزن ہیں۔ عوام کے ساتھ قریبی رابطہ ہماری ذمہ داری ہے عوام کی مشکلات کو ہم اپنی مشکلات سمجھتے ہیں عوام کی مشکلات کو دورہ کرنے ہمارے فرائض میں شامل ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ