رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے مندوب کا بیان جو جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پڑھ کے سنایا گیا، میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ اور کسی بھی حالت میں نسل کشی کی مذمت کی ہے اور اسے بلاجواز قرار دیا ہے؛ ایران نے دوسری جنگ عظیم کے دوران یورپی ممالک کے مہاجرین کی میزبانی کی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے جرائم دو محرکات یعنی نسل پرستی اور توسیع پسندی کی وجہ سے رونما ہوئے اور اب صیہونی ریاست کو یہ دونوں شیطانی صفات ورثے میں ملا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ناجائز ریاست کی نسل پرستانہ روش کو متعدد بین الاقوامی دستاویزات میں واضح کیا گیا ہے، اور بین الاقوامی برادری کی مضبوط خواہش کے باوجود، اسرائیل بطور واحد نسل پرست ریاست اور توسیع پسندانہ نظریہ کیساتھ باقی رہ گیا ہے۔
یان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے مسلسل دوسری جنگ عظیم کے متاثرین اور یہودیوں کو اپنے اقدامات کے جواز کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اس ریاست اور اس کے لیڈروں نے گزشتہ سات دہائیوں کے دوران، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینی عوام اور ان کے پڑوسی ممالک کے عوام کیخلاف انسانیت کے خلاف ہر قسم کے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نسل کشی، قتل اور لوٹ مار، گھروں کی تباہی اور انسانی محاصرہ صیہونی ریاست کے جرائم میں شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تاریخی تباہیوں کو روکنے کے لیے تاریخی تحقیق کی ضرورت ہے جو سیاسی فیصلے اور تعصب کے بغیر کی جانی ہوگی اور اس لیے آج کے ہولوکاسٹ کی قرارداد جیسی پابندیاں قابل قبول نہیں ہوں گی۔
بیان میں جنرل اسمبلی کی قرارداد کی دفعات اور اس میں فراہم کردہ تعریفوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسی دستاویز کو متفقہ نقطہ نظر کے طور پر نہیں سمجھا جانا ہوگا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@