ایران نے بین الاقوامی تنظیموں اور حکومتوں سے صہیونی جرائم سے نمٹنے کا مطالبہ کیا

تہران، ارنا- ایرانی محکمہ خارجہ نے یوم نکبت کی مناسبت سے ایک بیان میں بین الاقوامی تنظیموں اور حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی سرزمین کیخلاف اور صہیونی جرائم اور جارحیت کے خاتمے پر اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

ایرانی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں برائے نام ناجائز صہیونی ریاست کے قیام کی سالگرہ (یوم نکبت) کے موقع پر کہا ہے کہ آج اس دن کی برسی آرہی ہے جب پیارے فلسطین کو غاصب اور غیر انسانی صیہونی حکومت کے ظالمانہ جرائم کے ایک نئے دور کا سامنا ہے اور وہ خون خرابہ اور بغاوت کا شکار ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 73 سال پہلے اور 14 مئی 1948ء میں بین الاقوامی سازشوں سے فلسطینی عوام کو اپنے ہی گھر اور اپنی ہی سرزمین سے محروم کرکے ان کی جگہ کو ناجائز صہیونی ریاست اور اغیار کو دے دیا۔

تب سے صیہونیوں نے مقبوضہ فلسطین کو فلسطینی عوام اور خطے کی مسلم اقوام کے خلاف دہشت گردی کا اڈہ بنا دیا ہے؛ ان 7 دہائیوں کے دوران، امریکہ اور کچھ عالمی طاقتوں نے اس شیطانی حکومت کی مکمل حمایت کی ہے اور اس دہشت گرد حکومت کے نہ ختم ہونے والے جرائم پرآنکھیں بند کرلی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان حمایتوں کی بدولت، صیہونیوں نے فلسطینی عوام اور خطے کی اقوام کے خلاف لاتعداد منظم جرائم اور غیر انسانی کاروائیاں کیں؛ صہیونی مجرموں نے بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطین کی پوری سرزمین پر زبردستی قبضہ کرلیا، اس کی آبادیاتی ساخت کو متاثر کیا؛ دیسی عوام کو بے گھر کردیا؛ اور اس مقدس سرزمین کے اصل رہائشیوں کی جگہ کو صیہونی تارکین وطن کی جگہ میں بدل دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہے جبکہ ناجائز صہیونی ریاست کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا گیا ہے تاہم؛ بڑی افسوس کی بات ہے کہ آج ہم القدس الشریف کے مذہبی اور مقدس مقامات کی بے حرمتی اور نسل پرست صہیونی حکومت کے ذریعے بے گھر فلسطینیوں کے قتل کے اس نئے دور کا مشاہدہ کررہے ہیں جن کا مزاحتمی فرنٹ نے منہ توڑ جواب دے دیا۔

ایرانی محکمہ خارجہ نے صہیونی جرائم کی شدت سے مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی تنظیموں اور حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی سرزمین کیخلاف قبضے اور صہیونی جرائم اور جارحیت کے خاتمے پر اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .