ماہر اقتصادیات برائے پاکستان اور بھارت کے امور "محسن روحی صفت" نے ارنا نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ پابندیوں کے دوران، مشکلات پر قابوپانے کا ایک طریقہ، ہمسایہ ملکوں سے تعلقات کا فروغ ہے۔
انہوں نے اس سال میں ایران اور پاکستان میں دو سرحدی اور مقامی بازاروں کی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان بازاروں کو وسعت دینے کے لیے ضروری معاہدے کیے گئے ہیں اور دو دیگر بازاروں کا قیام بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔
روحی صفت نے کہا کہ سیستان اور بلوچستان جیسے علاقوں میں سرحدی منڈیوں کی ترقی، جن کی پاکستان سے مشترکہ سرحدیں ہیں؛ مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچاتی ہے اور معیار زندگی اور آمدنی پر نمایاں اثر ڈالتی ہے۔
انہوں نے ممالک کی قومی کرنسیوں کیساتھ تجارت کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مسائل میں سے ایک کرنسیوں کا ہے جو ملک میں منتقل نہیں کی جا سکتی ہیں، لیکن قومی کرنسی میں درآمد اور برآمد کرنے سے دونوں ممالک کے درمیان ادائیگیوں میں تیزی لائے گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تجارتی مسائل کے حل سے ایران اور پاکستان کی درآمدات اور برآمدات کی سطح کو پانچ ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے اور بارٹر سسٹم تجارت کو بڑھانے کے طریقوں میں سے ایک ہے، جو یقیناً دونوں ملکوں کی پیداواری صلاحیت پر منحصر ہے۔
روحی صفت نے کہا کہ دونوں ممالک کو آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے؛ ترجیحی تجارت کی مصنوعات کی ٹیرف کو تبدیل کرنے سے دونوں ممالک کی درآمدات اور برآمدات کی ترقی کو تیز کیا جا سکتا ہے اور وقت اور پیسے کی بھی بچت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارت کے آغاز کے ساتھ، مصنوعات کی ٹیرف میں کمی آئے گی اور دوبارہ برآمد کے لیے شرائط کی فراہمی ہوگی گی، اور ایرانی مصنوعات کو دور کی سرحدوں اور بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت کیا جا سکے گا۔
روحی صفت نے کہا کہ اس عمل کو شروع کرنے کے لیے ضروری انفراسٹرکچر فراہم کیا جانا ہوگا، پاکستان اور ایران کے درمیان سامان کی نقل و حمل کے لیے ریلوے لائن کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے جس سے ٹریفک کی رفتار میں بھی مدد ملتی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ