علامہ سید ابراہیم رئیسی نے اتوار کے روز ایران کے دورے پر آئے ہوئے " وشیمیتسو موتگی" سے ایک ملاقات میں، جاپان کیجانب سے کورونا وبا پر قابو پانے کیلئے ایران کی انسانہ دوستانہ امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کرلیا کہ دونوں ملکوں کا تعاون، ایران اور جاپان سمیت پوری دنیا میں اس وبا کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوگا۔
انہوں نے بحثیت ایک بین الاقوامی معاہدے کے ایران جوہری معاہدے کے نفاد کی ضرورت سے متعلق جاپانی وزیر خارجہ کے بیانات کے جواب میں کہا کہ ایران نے جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کیا ہے اور یہ امریکہ ہے جس نے اپنے وعدوں کو نہ نبھاتے ہوئے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے باہر نکلا اور ایران کیخلاف پابندیوں میں مزید اضافہ کردیا۔
علامہ رئیسی نے کہا کہ یورپی ممالک نے امریکی پالیسی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے وعدوں پر پورا نہیں اترا۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں، جس ملک نے اپنے وعدوں کو نبھایا ہے اس کی تعریف کی جانی ہوگی اور اگر کوئی ملک جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوگیا ہے اور اس نے اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا تو اسے سرزنش کی جانی ہوگی؛ لہذا امریکیوں کو عالمی رائے عامہ کا جواب دینا چاہیے کہ اس نے جوہری معاہدے سے نکل کر اپنے وعدے پورے کیوں نہیں کیے۔
ایرانی صدر مملکت نے اس بات پر زو دیا کہ ہمارا تو بذات خود مذاکرات کرنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن کس وجہ سے ایران کیخلاف پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے؟
علامہ رئیسی نے افغانستان میں ہونے والی تبدیلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے، افغانستان اور علاقے میں قیام امن اور استحکام سے متعلق جاپان سمیت دیگر خطی ممالک کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، افغانستان میں قیام امن اور استحکام کی بدستور حمایت کرتا رہتا ہے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ خود افغان عوام کو اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہوگا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ غیر ملکی مداخلت نے افغانستان کے مسائل کے تسلسل کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سمیت خطے کے ممالک میں امریکیوں کی موجودگی نے نہ صرف سکیورٹی فراہم نہیں کی ہے بلکہ ان کو خطرہ کا شکار بھی کیا ہے۔
علامہ رئیسی نے کہا کہ امریکیوں نے 20 سالوں کے بعد تسلیم کیا کہ افغانستان میں ان کی موجودگی ایک غلطی تھی اور ہم مستقبل قریب میں خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ خلیج فارس سے متعلق بھی اپنی کی غلطی کا اعتراف دیکھیں گے۔
انہوں نے علاقائی اور بین الاقوامی پانیوں میں سلامتی کی فراہمی کو سارے ممالک کے مفاد میں قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم خطے میں کسی بھی قسم کے عدم تحفظ کو علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرناک سمجھتے ہیں اور اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ تسط پسندی کسی بھی شکل میں کسی بھی قوم اور علاقے کے مفاد میں نہیں ہے اور امریکی جبر نے قوموں کی آزادی اور پہچان کو خطرات کا شکار کیا ہے؛ لہذا بڑی طاقتوں کے یکطرفہ اقدامات کیخلاف مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
در این اثنا جاپانی وزیر خارجہ نے رئیسی کو صدارت کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ تعلقات کی توسیع پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور جاپان کے درمیان طویل عرصے سے دوستانہ اور اچھے تعلقات رہے ہیں اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ تعلقات نئی حکومت کے دوران جاری رہیں گے اور مزید ترقی کریں گے۔
موتگی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان ملک، علاقے میں قیام امن اور استحکام کی کسی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹوکیو نے بدستور جوہری معاہدے کی حمایت کی ہے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ اس بین الاقوامی معاہدے کی بحالی سب کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے افغانستان کی حالیہ تبدیلیوں سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے ہوئے تشدد کی روک تھام اور افغان عوام کی جانوں کے تحفظ کی ضرورت پر زوردیا۔
موتگی نے کہا کہ ٹوکیو خطے میں امن، استحکام اور سکون کے حصول کیلئے خطے کے ممالک کی سفارتی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور ہمارا اصولی موقف یہ ہے کہ مسائل کو پُرامن طریقے اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا ہوگا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ