عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک امریکہ اپنی تمام پابندیوں کو ختم نہیں کرے اور ایٹمی معاہدے میں واپس نہ آئے تب تک ایران کی جوہری سرگرمیاں خاص طور پر افزودگی کے شعبے میں نہ رکیں گی اور نہ کم کی جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری 20 فیصد افزودگی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
عراقچی نے کہا کہ یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کوئی معاہدہ طے نہیں ہوتا ، جس کے مطابق امریکہ کو ایک مرحلے میں اپنی تمام پابندیوں کو اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یوروپ ، روس اور چین کے ساتھ ہماری بات چیت جاری ہے اور ہم یہاں جوہری معاہدے کے موجودہ ممبر ممالک کے گروپ ، یعنی تین یورپی ممالک ، روس، چین اور یوروپی یونین کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں اور دوسری طرف ،وہ امریکیوں کے ساتھ اپنے انداز میں بات چیت کر کے نتائج کو بتائیں کے۔
ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکہ مکمل پابندیاں ختم کرنے کی طرف گامزن ہے لیکن ہم ابھی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور ابھی تک بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔
عراقچی نے بتایا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے تاہم ہمارا اقدام اور مذاکرات کا ماحول تعمیری ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURD
آپ کا تبصرہ