تفصیلات کے مطابق پاکستانی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ اور تحقیق "سید فخر امام" نے اسلام آباد میں تعینات ایران کے سفیر "سید محمد علی حسینی" سے ملاقات کی جس میں زراعت اور مویشیوں کے امور پر باہمی دلچسپی اور تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے مشینری، زرعی آلات اور متعلقہ صنعتوں کے میدان میں ملک کی اعلی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایران اس میدان میں پاکستان کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے تیار ہے۔
انہوں نے مشینری اور رزعی آلات کے میدان میں ایرانی اعلی صلاحتیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے اس حوالے سے پاکستان سے تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔
حسینی نے صحرا کے ٹڈیوں کے حملوں اور خطے کے ممالک خصوصا ایران اور پاکستان کو درپیش خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے ٹڈیوں کے خطرات سے نمٹنے کیلئے دوطرفہ اور علاقائی تعاون کو جاری رکھنے پر زور دیا۔
انہوں نے ماہی گیری اور زیتون کے شعبے میں مشترکہ تعاون کی توسیع پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قرانطین اور کیڑوں پر قابو پانے کے شعبے میں دونوں ممالک کے مابین قریبی تعاون اہم ہے۔
اس موقع پر سید فخرامام نے کہا کہ پاکستان اور ایران برادر مسلمان ممالک کی حیثیت سے دوستانہ تعلقات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے عوام ثقافتی اور مذہبی تعلقات کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں جو صدیوں پر محیط ہے۔
پاکستانی زیر برائے قومی غذائی تحفظ اور تحقیق نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔
اس ملاقات میں دونوں فریقی نے ممالک میں ٹڈی دل کی موجودہ صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔
پاکستانی وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی تعاون ہونا چاہیے اور دونوں ممالک لائیو سٹاک میں باہمی تعاون کرسکتے ہیں۔
سید فخر امام نے کہا کہ ایران نے آم کو اپنی مارکیٹ میں رسائی فراہم کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قومی پلانٹ پروٹیکشن آرگنائزیشن (این پی پی او) ایک دوسرے کے ساتھ باہمی تعاون کر سکتے ہیں تاکہ پاکستان اور ایران کے مابین دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کیلئے سنجیدگی سے امور کو حل کیا جاسکے۔
سید فخر امام نے کہا کہ پاکستان کی زرعی معیشت ملک کے درآمد سیکٹر میں اہم تبدیلی لا سکتی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ