یہ بات عایشہ فاروقی نے ہفتہ کے روز ارنا کے نمائندے کے ایک سوال کے جواب میں کہی۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کے مابین سرحدی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے باہمی تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے حکام مشترکہ سرحدوں پر بدامنی پھیلانے کے عناصر کے مقابلے کیلیے کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین 900 کلو میٹر سے زیادہ طویل سرحد ہے جسے امن اور دوستی کی سرحد کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے متعلقہ عہدیدار لوگوں کی باضابطہ آمد و رفت اور مشترکہ تجارت کے انتظام کے لئے رابطے میں ہیں۔
پاکستانی خاتون عہدیدار نے بتایا کہ دونوں ممالک کے حکام ایران جنایتکاروں اور مجرموں کی سازشوں کو ناکام کرنے کیلیے کوشش کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ ہفتے کے دوران ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل باقری سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں سرحدی سیکیورٹی اور کرونا وائرس کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر جنرل باقری نے دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے درمیان بڑھتے ہوئے دوستانہ تعلقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تعلقات کے فروغ، سیکورٹی اقدامات کی توسیع اور مشترکہ سرحدوں میں دشمن عناصر اور دہشتگرد گروہوں کی نقل و حرکت کو روکنے کیلئے سرحدوں کی سلامتی کی تقویت کے سلسلے میں پاکستان سے دفاعی اور اقتصادی شعبوں میں تعاون پر تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ پاکستانی حکام، دہشتگرد گروہ جیش الظلم کے ہاتھوں اغوا کیے گئے تین ایرانی سرحدی اہلکاروں کی رہائی کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھائیں۔
اس موقع پر پاکستانی آرمی چیف نے دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحدوں میں چیک پوسٹوں کے قیام اور دیگر سیکورٹی اقدامات سے متعلق وضاحتیں کرتے ہوئے ان علاقوں میں سلامتی کے فروغ اور دہشتکردانہ اقدامات کی روک تھام کیلئے فوجی اور دفاعی تعلقات اور ماہرین کے وفدوں کے تبادلہ میں اضافے پر زور دیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ