ان خیالات کا اظہار "مجید تخت روانچی" نے پیر کے روز ایک ٹوئٹر پیغام میں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جوہری معاہدے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر2231 کی منظوری کی پانچویں سالگرہ ہے۔
تخت روانچی نے مزید کہا کہ امریکہ گزشتہ دوسالوں پچھلے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوگیا اور اس معاہدے کے ایک ممبر کی حیثیت سے جوہری معاہدے سے متعلق اپنے تمام حقوق کو کھو دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ جو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل پیرا ہونے کا پابند ہے، ویسے ہی قرارداد 2231 کیخلاف ورزی کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان 13 سالوں کے دوران مذاکرات کے بعد 14 جون 2015ء کو یہ معاہدہ طے پایا گیا اور اس کے ہفتے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرداد نمبر 2231 کو جوہری معاہدے کا ضم کردیا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور جوہری معاہدے کے خلاف پرانے الزامات کو دہرا کر 8 مئی 2018ء کو اس معاہدے سے امریکی علیحدگی کا اعلان کردیا تھا.
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے جوہری معاہدے کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر اس معاہدے کو گزشتہ دہائی کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے جوہری معاہدے سے متعلق ٹرمپ کے غیرقانونی رویے کی تنقید کی۔
اس سے پہلے ایرانی حکومت کے ترجمان نے بھی جوہری معاہدے کی پانچویں سالگرہ قریب ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سالوں کے دوران جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی اور ساتھ ہی ٹرمپ کے ذریعے ایران کیخلاف سخت سے سخت پابندیاں عائد کرنے کی وجہ سے ہم اس معاہدے کے ثمرات سے مستفید نہ ہوسکیں اور بعض نے بھی جوہری معاہدے سے متعلق غیر تعمیری اور عدم انصاف پر مبنی رویہ اپنایا۔
ربیعی نے کہا کہ امریکہ نے ایرانی عوام کو جوہری معاہدے کے معاشی ثمرات سے مستفید ہونے نہیں دیا اور حتی کہ خود امریکہ کو بھی بین الاقوامی صفحے اور عوامی رائے میں بہت نقصانات کا شکار ہوا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ