امریکہ قبول کرلے کہ وہ ایران کے خلاف اسرائیل کے حملوں میں شریک ہے: ایرانی وزیر خارجہ

تہران ( ارنا) ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکہ کی حمایت کے بغیر اسرائيل ایران پر جارحیت نہیں کرسکتا ہے اور ہمارے پاس کے شواہد موجود ہیں۔

اتوار کو تہران میں مقیم غیر ملکی سفیروں کو بریفنگ دیتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایران کے خلاف اسرائيلی جارحیت امریکہ کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں۔  

انہوں نے کہا کہ  ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں جو صیہونی حکومت کے فوجی دستوں کے حملوں کی  علاقے میں امریکی افواج اور امریکی اڈوں سے حمایت کی جارہی ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم امریکی نقل و حرکت کی بغور نگرانی کی ہے اور ان کی نگرانی جاری رکھی ہے، اور ہمارے پاس بے شمار شواہد موجود ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ امریکی افواج نے صیہونی حکومت کی کس طرح مدد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام شواہد میں سب سے اہم امریکی صدر کے بیانات ہیں جنہوں نے واضح طور پر اپنےٹویٹس میں اسرائيل کی حمایت کا اعلان کیا ہ اور کھل کر کہا ہے کہ امریکی آلات کے بغیر یہ حملے ممکن نہیں تھے۔  

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ  ہماری رائے میں امریکہ کو ان حملوں میں شراکت دار سمجھا جاتا ہے اور اسے اس بات کو تسلیم کرلینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دن کے دوران ہمیں مختلف چینلز کے ذریعے امریکہ سے پیغامات موصول ہوئے ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں تھے اور نہ ہوں گے۔ تاہم، ہمیں اس دعوے پر یقین نہیں ہے کیونکہ ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ ان حملوں میں اسرائیل کی مدد کر رہا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ  اگر امریکی حکومت واقعی دعوے میں سچی ہے تو اسے اپنا موقف واضح اور عوامی سطح پر بیان کرنا چاہیے۔ نجی پیغام بھیجنا کافی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ  امریکی حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی واضح مذمت کرے۔

سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ عالمی قوانین کے تحت ایٹمی سائٹ پر حملہ قابل مذمت ہے لہذا ہمیں توقع ہے کہ امریکہ بھی اس حملے کی مذمت کرکے اپنی نیک نیتی کو ثابت کرے اور اسرائیل کے اقدات میں ملوث ہونے سے باز رہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .