ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے آج کی پریس بریفنگ کا آغاز مسئلہ فلسطین سے کیا اور کہا کہ فلسطین کی دردناک صورتحال اور عالمی اداروں کی بے عملی اور خاموشی میں غزہ اور غرب اردن میں قتل عام اور نسل کشی ایسا موضوع نہیں جسے نظر انداز کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو روکنے کے لیے ایک مسودہ پیش کیا گیا تھا جسے امریکہ نے ویٹو کرکے ثابت کردیا کہ صیہونی حکومت کسی بھی جرم کا ارتکاب کرے واشنگٹن اس کی حمایت جاری اور اسے سزا ملنے سے مستثنی رکھے گا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے غزہ کی جانب جانے والے فلوٹیلا پر صیہونی فوجیوں کے حملے کو بھی بحری قزاقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے جرائم کو تمام عالمی اداروں نے نسل کشی تو قرار دے دیا ہے لیکن فلسطینیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدام کی ضرورت ہے جس پر سلامتی کونسل اور دیگر ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال ایسی ہے کہ اگر عوام میزائلوں اور بموں سے شہید نہ ہوں تو بھوک اور پیاس سے ان کا قتل ضرور ہوگا۔
ایران نے ضروری جوابی اقدامات تیار کرلیے ہیں اور فریق مقابل ہمارے وسائل اور صلاحیتوں سے بخوبی آگاہ ہے۔
اسماعیل بقائی نے ایران کے ایٹمی معاملے پر بھی متعدد سوالات کا جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے پہلے دن سے این پی ٹی معاہدے کے تحت ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ تعاون کے راستے کو اختیار کیا اور بہترین شکل میں اپنی ذمہ داری پوری کی لیکن آئی اے ای اے نے یورپی ٹرائیکا اور امریکہ کے دباؤ میں آکر ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں ان کے بقول ایک جامع رپورٹ تیار کی، جس کا یورپی ممالک غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ یورپی ممالک آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران مخالف قرارداد منظور کرنے کی کوششوں میں مصروف ہوگئے ہیں۔
اسماعیل بقائی نے خبردار کیا اگر ایران سے مقابلہ آرائی کا راستہ اپنایا گیا تو اسلامی جمہوریہ ایران کا جواب مزید تعاون نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے ضروری جوابی اقدامات تیار کرلیے ہیں اور فریق مقابل ہمارے وسائل اور صلاحیتوں سے بخوبی آگاہ ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے زور دیکر کہا کہ درپیش واقعات کے مطابق اور ایٹمی توانائی کے قومی ادارے اور ملک کے دیگر مراکز کے ساتھ ہماہنگی کرکے، ضروری جوابی اقدامات کو بروئے کار لائیں گے۔
اسماعیل بقائی نے ایران میں یورینیم کی افزودگی جاری رہنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یورینیم کی افزودگی کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ضرور ایٹمی ہتھیار تیار کیا جا رہا ہے جس طرح امریکہ کے بعض قریبی اتحادی افزودگی کر رہے ہیں اور ایٹمی ہتھیار بھی نہیں بنا رہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی ایران کے ایٹمی سائکل اور ایٹمی صنعت کا اٹوٹ حصہ، کئی دہائیوں پر مشتمل کوششوں، ہمارے سائںسدانوں کے ایثار کا نتیجہ اور ملک کی ضرورتوں اور مفادات کے عین مطابق ہے۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ معاہدے کے تحت افزودگی کو رکن ممالک کا حق قرار دیا گیا ہے جس پر مذاکرات کا سوال تک نہیں اٹھتا۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایٹمی موضوع سمیت ایران تمام شعبوں میں استقامت کا مظاہرہ کرے گا اور این پی ٹی کے قوانین کے تحت کسی بھی ملک کو مداخلت یا غیرقانونی پابندی عائد کرنے کی نہ اجازت ہے نہ ہی تہران اسے قبول کرے گا۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کی کسی بھی رپورٹ میں ایران کی بدعہدی یا ایٹمی پروگرام کے پرامن راستے سے ہٹ جانے کا ذکر نہیں ہوا ہے جو ایران کی قیادت کے موقف کی تائید ہے۔
کسی بھی ملک کی ایٹمی تنصیبات کا اتنا معائنہ نہیں ہوا جتنا ایران کا ہوا: ترجمان وزارت خارجہ
اسماعیل بقائی نے کہا کہ کسی بھی ملک کا اتنا معائنہ نہیں ہوتا جتنا ایران کا آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں نے کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی اے ای اے کے 690 معائنوں میں سے 500 معائنے ایران میں انجام پائے ہیں۔ 224 منصوبوں کے تصدیقی عمل میں سے 144 منصوبے ایران کے تھے۔ 1890 دن پر مشتمل معائنہ کاری میں سے 1260 دن معائنہ کاری ایران میں انجام پائی ہے اور 2 کروڑ 80 لاکھ یورو کے آئی اے ای اے کے پوسٹ بجٹ فنڈ میں سے 4 لاکھ 50 ہزار یورو ایران کے ایٹمی پروگرام پر نظر رکھنے کے لیے خرچ ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اعداد و شمار اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ آئی اے ای اے اپنی رپورٹوں اور قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے اور امریکہ اور یورپ کے دباؤ میں آکر ایک سیاسی اور سیاست زدہ تنظیم میں تبدیل ہوگیا ہے۔
اسماعیل بقائی نے ایران کی انٹیلی جنس کی وزارت کے ہاتھوں میں موجود صیہونی حکومت کے ایٹمی اور دیگر موضوعات کے پروگراموں کی خفیہ معلومات اور ایران اور امریکہ کے مبینہ مذاکرات پر اس کے اثرات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملات ہمارے لیے واضح ہوچکے تھے لیکن اب ان معلومات کے ذریعے دوسروں پر بھی صیہونی حکومت کے ایٹمی پروگرام اور دیگر موضوعات کی حقیقت فاش ہوجائے گی۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے ایٹمی پروگرام میں یورپی ممالک کے بھرپور تعاون کو معنی خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ فریق جو ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے جھوٹے نعرے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے پرامن ہونے پر سوالیہ نشان لگتے رہتے ہیں خود صیہونی حکومت کے ایٹمی ہتھیاروں کے منصوبے میں بھرپور طریقے سے شامل دکھائی دے رہے ہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے زور دیکر کہا کہ یورپ غیرتعمیری رویہ اپنائے ہوئے ہے اور کوئی بھی مناسب تجویز ان کی جانب سے ہمیں موصول نہیں ہوئی ہے۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ اپنے اسی غیرتعمیری رویے کی وجہ سے یورپی ٹرائیکا سفارتی سلسلے سے نکل چکا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ نہیں کیا گيا ہے۔
انہوں نے امریکہ کی جانب سے دی گئی تجویز کے بارے میں بتایا کہ اس تجویز میں ایران پر عائد ظالمانہ پابندیوں کو ہٹانے کا ذکر تک نہیں ہوا ہے جو ہمارے حقوق، گزشتہ 5 دور کے مذاکرات اور انصاف اور مذاکراتی اصول کے منافی ہے۔
امریکی فریق کو اس بات کی تجویز دیتے ہیں کہ ہماری نیک نیتی کو ہاتھ سے جانے نہ دے
اسماعیل بقائی نے زور دیکر کہا کہ ایران بھی بہت جلد عمانی فریق کے ذریعے ایک تجویز پیش کرے گا جو معقول، عقلمندی پر مبنی اور متوازن ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فریق کو اس بات کی تجویز دیتے ہیں کہ ہماری نیک نیتی کو ہاتھ سے جانے نہ دے اور تہران کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کرے کیونکہ ایران کی تجویز کو ماننا امریکہ حق میں ہوگا۔
آپ کا تبصرہ