ایرانی خواتین کی صلاحیتوں اور ان کے ہاتھوں بنائی گئی مصنوعات کی قومی نمائش سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں صیہونیوں کے مظالم کے بعد اب اس بات کو ثابت کرنے کی ضرورت ہی نہیں کہ انسانی حقوق کو ایک سیاسی کھیل بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50 ہزار سے زیادہ بے گناہ انسانوں کو جن میں سب سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی، ٹکڑے ٹکڑے کردیا گیا لیکن انسانی حقوق کے اداروں نے اسے روکنے کے لیے کوئی بھی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
انسانی حقوق کے دعوے دار ممالک نے بھی صیہونی حکومت کی سیاسی، مالی اور فوجی حمایت کی۔
کاظم غریب آبادی نے کہا کہ ان دعوے دار ممالک کے سرفہرست امریکہ اور مغربی ممالک کو دیکھا جا سکتا ہے اور یہ وہی ممالک ہیں جو ایرانی عوام کے انسانی حقوق کو بھی پامال کر رہے ہیں؛ مختلف اداروں میں ہماری عوام کے خلاف قراردادیں جاری کرتے ہیں اور پابندیاں لگاتے ہیں اور پھر دسیوں لاکھ انسانوں کی جان خطرے میں ڈالتے ہیں۔
نائب وزیر خارجہ نے بتایا کہ 23 ہزار ایرانی بے گناہ خواتین، مرد او بچوں کو قتل عام کرنے والے دہشت گرد گروہوں کو بھی مغربی ممالک نے پناہ دے رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب کا معیار یہ ہے کہ ان کی بات مان لو اور پھر ہر قسم کی تنقید سے بچے رہو۔
کاظم غریب آبادی نے یہ سوال اٹھایا کہ پھر ایران پر اتنا دباؤ کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس کا جواب ایران کے مستحکم اور خودمختار ہونے کے ارادے میں پوشیدہ ہے جسے مغربی ممالک برداشت نہیں کر پا رہے ہیں۔
نائب وزیر خارجہ نے زور دیکر کہا کہ ایران اپنی ہزاروں سال پر مشتمل تاریخ اور تمدن اور اپنے اقدار اور دینی اصول کی بنا پر کسی کی دھمکی، پابندی اور دباؤ سے متاثر اور اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے والا ملک نہیں اور اپنی قومی صلاحیتوں اور مضبوط بنیادوں کی بنا پر دباؤ اور پابندیوں کو بے اثر بنا دے گا۔
آپ کا تبصرہ