روانچی: ایران متحدہ عرب امارات کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعاون کی تقویت کے لئے تیار ہے

 تہران – ارنا –نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے پڑوسیوں کے ساتھ روابط میں توسیع کو اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شمار کیا اور باہمی مفادات کی بنیاد پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعاون کی تقویت کے لئے آمادگی کا اعلان کیا ہے

 ارنا کے مطابق آج 28 فروری کو ابوظبی ميں اسلامی جمہوریہ ایران اور متحدہ عرب امارات کی سیاسی مشاورت کی مشترکہ کمیٹی کی پہلی نشست    میں دونوں ملکوں کے وفود نے نائب وزرائے خارجہ، مجید تخت روانچی اور محترمہ لانا نسیبہ کی قیادت میں حصہ لیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران اور متحدہ عرب امارات کی سیاسی مشاورت کی مشترکہ کمیٹی کی پہلی نشست میں، سیاسی اور اقتصادی شعبوں سمیت، مختلف میدانوں میں باہمی روابط کا جائزہ لیا گیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران اور متحدہ عرب امارات کی سیاسی مشاورت کی مشترکہ کمیٹی کی اس نشست میں تہران اور ابوظبی کے باہمی  روابط کے ساتھ ہی اہم ترین علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بھی گفتگو کی گئی ۔  

اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے اس نشست میں، پڑوسیوں کے ساتھ روابط کے فروغ کو تہران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شمارکیااورمشترکہ مفادات کی بنیاد پر باہمی تعاون کی تقویت کے لئے آمادگی ظاہر کی۔   

 انھوں نے امید ظآہر کی کہ ایران اور متحدہ عرب امارات کی ان نشستوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور دونوں ممالک باہمی سمجھوتوں پر عمل درآمد کی رفتار بڑھا کر تعاون میں توسیع اور فروغ لائيں گے۔

نائب وزیر خارجہ مجید تخت رواںچی نے علاقائی اور بین الاقوامی تغیرات کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے، سرزمین فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کے مقابلے میں اسلامی ملکوں کے درمیان اتفاق رائے اور یک جہتی کی ضرورت پر زور دیا۔

انھوں نے کہا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کے  وزرائے خارجہ کا اجلاس، فلسطینی عوام کی نسل کشی اور غزہ سے ان کی جبری بے دخلی  کے خطرناک امریکی صیہونی منصوبے کے خلاف متحدہ موقف اختیار کرنے کا بہترین موقع ہے۔    

متحدہ عرب امارات کی نائب وزیر خارجہ لانا نسیبہ نے بھی اس نشست میں ایران کے ساتھ باہمی روابط اور تعاون میں ہمہ گیر توسیع کے لئے اپنے ملک کی اعلی قیادت کے عزم کا ذکرکرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ ان نشستوں  اور مشاورتوں کے ذریعے دونوں ممالک بہت اچھی ہم آہنگی اور یک جہتی کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔  

انھوں نے غزہ سے فلسطینی عوام کی ہر قسم کی جبری بے دخلی کی مخالفت کی۔    

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .