سنیٹر محمد اسحاق ڈار نے ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں ایران کے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے اور اب تہران کے ساتھ نئے ایٹمی سمجھوتے کی پیش کش کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت صورتحال واضح نہیں اور جب بھی کوئی خاطرخواہ نتیجہ نکلے گا تو پاکستان بھیاس پر اپنا اصولی موقف ظاہر کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد دوسرے ممالک کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کے احترام کا خواہاں ہے۔
انہوں نے ترکیہ کے ٹی آر ٹی نیوز چینل کے اس متنازعہ سوال کے جواب میں کہ کیا پاکستان ایران کی جانب سے ایٹم بم کے استعمال سے پریشان تو نہیں کے جواب میں کہا کہ یہ صرف ایک اندازہ ہے جس کا کوئی ثبوت نہیں اور اس پر رائے قائم کرنے کا وقت نہیں آیا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلام آباد کا خیال ہے کہ ایران کی صلاحیتوں کے بارے میں اندازے پیش کیے جانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
انہوں نے اس موقع پر صیہونی حکومت کی ایران کے خلاف دھونس دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کا واضح اور اصولی موقف قرار دیا۔
محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسلام آباد فلسطینیوں کو زبردستی ملک بدر کرنے کی پالیسی کا مخالف ہے اور اس موضوع پر بہت جلد اسلامی تعاون تنظیم کے وزیروں کی کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو ہوگی۔
آپ کا تبصرہ