ارنا کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے منگل کو میونخ سیکورٹی کانفرنس کے موقع ایک انٹرویو میں امریکی حکومت کے ساتھ پاکستان کے روابط کے مستقبل، افغانستان کی صورتحال اور مشرق وسطی کے حالات پر گفتگو کی۔
پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اس انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کو درپیش موجودہ مسائل کا ایران سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ ان کا تعلق افغانستان سے امریکا کے چلے جانے سے ہے جس کے نتیجے میں دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیان بڑھ گئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی، داعش، اور علیحدگی پسند باغی گروہ سقوط کابل سے قبل، پاکستان کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں کمزور ہوگئے تھے لیکن امریکا اور نیٹو کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد وہ دوبارہ فعال ہوگئے۔
پیپلزپارٹی کے چیئر مین نے اسی طرح کہا کہ ایران کے ساتھ مغرب کے تنازعے سے بھی سے علاقے پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مغرب اور ایران کے تنازعے کے نتیجے میں ہم اقتصادی معاملات انجام نہيں دے پارہے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہمیں بے روزگاری اور غربت بڑھنے کا سامنا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کشیدگی سے مغرب کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انھوں نے اسی کے ساتھ، جنوبی ایشیا میں امریکا کے دوہرے رویئے کے منفی نتائج اور طاقت کا توازن بگڑجانے کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان رابطہ پل کا کردار ادا کرسکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ