امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران بھی ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی پر عمل کیا تھا اپنے دوسرے دور صدارت کے آغاز میں اسی ناکام پالیسی کا جاری رکھنے کے میمو پر دستخط کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں امید ہے کہ اس آپشن (زیادہ سے زیادہ دباؤ) کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ہم دیکھیں گے کہ آیا ہم ایران کے ساتھ معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اس بات کا جائزہ لے گا کہ آیا وہ ایران کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچ سکتا ہے یا نہیں۔
ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے اس فرسودہ الزام کا اعادہ کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے، دعویٰ کیا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہییں اوریہ کہ ہم ایران پر زیادہ سختی نہیں کرنا چاہتے۔
ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ "اگر ایران مجھے قتل کرنا چاہتا ہے اور مجھے مارنا چاہتا ہے تو ہم انہیں تباہ کر دیں گے۔ اور بقول ا ن کے " میں نے حکم دیا ہے کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو ان کا کچھ نہیں بچنا چاہیے۔"
امریکی صدر نے یہ بھی کہا: "میرے خیال میں ایران بھی امن چاہے گا۔" "کیا آپ کو نہیں لگتا کہ وہ اس سے زیادہ (سختیاں) برداشت نہیں کرپائيں گے؟"
ٹرمپ نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم ان سے ایران کے خلاف طاقت استعمال کرنے کو کہیں گے تو وہ کیا کریں گے، انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ (اسرائيلی ) وزیر اعظم کیا کہیں گے؟
آپ کا تبصرہ