روسی مفکر اور فلسفی الیگزینڈر ڈوگین نے ارنا کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران اور روس کے درمیان "جامع اسٹریٹجک تعاون کے معاہدے" کا ذکر کیا اور کہا: کہ یہ ایک بہت اہم واقعہ اور روس و ایران کے درمیان اسٹریٹجک اتحاد پر مبنی ایک معاہدہ ہے، ایک ایسا معاہدہ جسے ہمیں باضابطہ طور پر ثبت کرنا تھا تاکہ اس کی قانونی حیثیت ہو۔
انہوں نے کہا: پچھلی دہائی میں، روس ایران تعلقات بہت مثبت صورت میں آگے بڑھے ہیں اور ہمارے اقتصادی، سیاسی اور اسٹریٹجک تعلقات میں فروغ آیا ہے ۔ ہم باہمی تعلقات کی پوری تاریخ میں تعلقات کی بے مثال اور اچھی سطح پر پہنچے ہیں۔
روسی مفکر نے زور دیا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جامع اسٹریٹجک تعاون معاہدے کے نام سے ایک گہرا سیاسی اور جیواسٹریٹیجک اتحاد قائم کرنا ایک بہت اچھا خیال ہے اور ہمیں اس کی ضرورت تھی کیونکہ عالمی نظام بدل رہا ہے اور ہمیں نئی حقیقتوں، چیلنجوں اور حالات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: "ہمیں تمام شعبوں میں تعلقات کو مضبوط کرنا چاہیے تاکہ ہمارے دو طرفہ تعاون کو ایک منفرد سیکورٹی نظام کی شکل دی جائے اور نہ ایران ہمارے لیے خطرہ ہے اور نہ ہی روس ایران کے لیے خطرہ ہے۔
ڈوگین نے کہا : "ہمیں ایک دوسرے کو منفرد یوریشین خطے کے حصے کے طور پر دیکھنا چاہیے اور یہ ایسا نظام ہے جو نہ صرف روس بلکہ ایران کے لیے بھی بے حد اہم ہے کیونکہ ہم ایک دوسرے کے تعاون سے تقریبا تمام مسائل کو حل کر سکتے ہیں ۔ شام اور ایک حد تک یوکرین میں ہمارا تعاون اس بات کا ثبوت ہے کہ روس اور ایران کس طرح سے ایک دوسرے کے تعاون سے اپنے مقاصد کی تکمیل کر سکتے ہيں۔
آپ کا تبصرہ