مظاہرین حکومت اور سیکورٹی اداروں سے فوری اقدامات اور متاثرین اور اس علاقے میں شیعہ باشندوں کے بہیمانہ قتل میں ملوث عناصر کی نشاندہی کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
جمعہ کو پاراچنار کے شیعوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد اور پاکستان کے دیگر حصوں میں درجنوں سیاسی کارکنوں، مذہبی جماعتوں اور شیعہ مسلمانوں کے رہنماؤں کا دھرنا جاری رہا ہے۔
لاہور، کراچی، ملتان، حیدر آباد، اسکردو، پاراچنار، مظفرآباد، جھنگ اور کوئٹہ کے شہروں میں تیسرے روز بھی شدید سردی کے باوجود شیعہ مسلمانوں کے خلاف دہشت گرد اور تکفیری گروہوں کے حالیہ جرائم کی مذمت کے لیے دھرنے جاری رہے۔
سینیٹ کے رکن اور مجلس وحدت مسلمین کے چیئرمین سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ پاراچنار کے باشندوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اپنی ذمہ داری میں ناکام رہی ہے اور اس علاقے میں انتشار پھیلانے والے عناصر کو خوش کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: پاراچنار کو خیبرپختونخوا کے دیگر شہروں سے ملانے والی سڑکیں اب بھی بند ہیں اور اس علاقے کے لوگ گزشتہ 75 دنوں سے خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات کی قلت سے نبرد آزما ہیں۔
پاراچنار میں مجرمانہ کارروائی میں متعدد کاروں میں سوار افراد کو نشانہ بنایا گیا، جس کے دوران کم از کم 55 افراد شہید ہوئے۔
اس واقعے کے بعد کرم کے دو قبائل کے درمیان خونریز جھڑپیں کئی ہفتوں تک جاری رہیں اور کم از کم 130 افراد مارے گئے۔
پاراچنار کے بے دفاع لوگوں کے قتل کے ردعمل میں پاکستان کی شیعہ جماعتوں نے حکومت اور ریاستی حکام کی جانب سے ذمہ داروں کی شناخت میں ناکامی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تکفیری طاقتیں ملک میں امن و رواداری کی فضا کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
آپ کا تبصرہ