پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق، ویکسینیشن کا نیا مرحلہ گزشتہ دنوں ایسی حالت میں شروع ہوا کہ ابتدائی دنوں میں ہی خیبرپختونخوا میں ویکسینیشن کی ایک ٹیم پر دہشت گردانہ حملہ ہوا جس میں ایک کارکن اور پولیس اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
بدھ کی صبح کو ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیو کارکنوں کی حفاظت پر مامور فوجی اہل کاروں کو بارودی سرنگ سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں چار فوجی بری طرح زخمی ہوگئے۔
ویکسینیشن ٹیموں پر مسلسل حملے کے نتیجے میں صوبہ بلوچستان میں پولیو کو روکنے کے عمل میں بری طرح خلل اور پولیو وائرس کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے۔
پولیو کارکنوں نے بھی صوبہ بلوچستان کی انتظامی کمزوری اور حمایتی اقدامات میں کمی کے پیش نظر ہڑتال کے راستے کا انتخاب کیا ہے۔
ادھر پاکستان کے وزیر اعظم نے ان حملوں کی مذمت کی ہے اور اس غیرانسانی اقدام کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا وعدہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال کی ابتدا سے اب تک پاکستان کے مختلف علاقوں میں پولیو کے 63 نئے کیسز رونما ہوئے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ سب سے زیادہ پریشانی خیبرپختونخوا اور بلوچستان صوبوں میں پائی جا رہی ہے جہاں پولیو ٹیموں کو فوج کی حفاظت کے باوجود ٹی ٹی پی اور دیگر انتہاپسند گروہوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کے روز پاکستان کے وزیر اعظم کی ہدایت کے تحت سن 2024 کا آخری پولیو ویکسینیشن ڈرائیو کا آغاز ہوا ہے جس میں 4 لاکھ کارکن 140 مختلف شہروں میں جا کر اپنی ذمہ داری پوری کریں گے۔
آپ کا تبصرہ