یہ دو سیٹلائٹ مقامی وقت کے مطابق، صبح دو بج کر 48 منٹ پر روس کے سایوز سیٹلائٹ کیریئر کے ذریعے 500 کلومیٹر کے طے شدہ مدار (آربٹ) میں داخل ہوگئے۔
سایوز راکٹ میں مزید 51 سیٹلائٹ موجود تھے۔
ان دو سیٹلائٹوں کو ایران کے لیے اس لیے بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے کہ اسے نجی شعبے نے ڈیزائن کیا اور بنایا جو پہلی بار ممکن ہوسکا۔
ایران کے ایئرواسپیس ادارے کے سربراہ حسن سالاریہ نے بتایا ہے کہ ایران کی خلائی صنعت میں نجی شعبے کو داخل کرنے کے لیے بہت دنوں سے منصوبہ بندی کی گئی تھی کیونکہ نجی شعبے میں سرکاری شعبے سے زیادہ خطرہ اور رسک کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے اور نجی شعبے میں ایک پلان کو تجارتی شکل دینے کے لیے صبر کا مادہ زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت جلد چابہار اسپیس سینٹر کا افتتاح ہوگا جس کے بعد ہدہد اور کوثر جیسے ریموٹ سنسنگ نوعیت کے سیٹلائٹس کو بھی ایران سے خلا میں روانہ کرپائیں گے۔
حسن سالاریہ نے بتایا کہ اس وقت متعدد ایرانی سیٹلائٹس خلا میں روانہ ہونے کی قطار میں کھڑے ہیں جنہیں ایرانی راکٹوں اور غیرملکی سیٹلائٹ کیریئروں کے ذریعے خلا میں روانہ کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ کوثر سیٹلائٹ کا وزن 30 کلوگرام ہے۔ یہ سیٹلائٹ این آئی آر اور آر جی بی کیمروں سے لیس ہے اور اسے کوثر سیٹلائٹ کی طرح زرعی زمینوں، حدود کے تعین اور متعدد دیگر ایمیجری شعبوں میں استعمال کیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ