اپنی ارضی سالمیت اور قومی اقتدار اعلی کے دفاع میں ہچکچاہٹ سے کام نہیں لیں گے:

  اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈکوارٹر میں ایران کے نمائندہ دفتر کا اعلان

 لندن- ارنا – اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈکوارٹر میں ایران کے نمائندہ دفتر نے یو این ترک اسلحہ کانفرنس کے اراکین کے نام مراسلے میں  واضح کردیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں، اپنی ارضی سالمیت اور قومی اقتدار اعلی کے دفاع میں ذرہ برابر ہچکچاہٹ سے کام نہيں لے گا

ارنا کے مطابق اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈکوارٹر میں ایران  کے نمائندہ دفتر نے اسلامی جمہوریہ ایران کی ارضی سالمیت اور قومی اقتدار کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیتوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں منجمہ،  دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلرسیکشن پر حملے، تہران میں اسماعیل ہنیہ کہ جو ایران کے سرکاری مہمان تھے اورنئے صدر جمہوریہ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران آئے ہوئے  تھے، ان کے دہشت گردانہ قتل اور ایران کے چند فوجی اڈوں پر حملے کو بین الاقوامی قوانین اور سفارتی مراکز کے تحفظ کے قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ دو کی شق چار نیز اس عالمی ادارے کی قرار دادوں کے منافی قرار دیا ہے۔    

اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈکوارٹر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندہ دفتر نے اپنے اس مراسلے میں واضح کیا ہے کہ تہران اقوام متحدہ کے منشورکی دفعہ 51 کے مطابق اپنے  شہریوں، مفادات اور قومی سلامتی کے دفاع کے قانونی حق کو اپنے لئے محفوظ سمجھتا ہے۔   

 اس مراسلے میں غاصب صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیتوں کے جواب میں ایران کے آپریشن وعدہ صادق 1 اور وعدہ صادق 2 کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک عرصے تک تحمل کا مظاہرہ کیا اور اپنی ارضی سالمیت، قومی اقتدار اعلی، عام شہریوں، اور قومی مفادات کے خلاف اسرائیلی حکومت کی جارحیت اور جرائم کا نوٹس لینے میں سلامتی کونسل کی  معنی خیز اورنفرت انگیز بے عملی کا مشاہدہ کرنے کے بعد، اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 51 نیز بین الاقوامی قوانین اورانسان دوستانہ بین الاقوامی اصول وضوابط کے مطابق صیہونی حکومت کے بعض فوجی مراکز پرپوری دقت کے ساتھ محدود حملے کئے ۔  

  اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈکوارٹرمیں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندہ دفتر کے مراسلے میں یو این ترک اسلحہ کانفرنس کے اراکین اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کی جارحیتوں کی مذمت کی جائے اور اس کو گھناؤنے جرائم اور جارحیتوں کا سلسلہ بند کرنے پر مجبور کرنے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ موثر اقدامات کئے جائيں۔    

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .