29 اگست، 2024، 5:20 PM
Journalist ID: 5480
News ID: 85582621
T T
0 Persons

لیبلز

"ایمی" نے غزہ کے ظلم کی آواز فیسٹیول  تک نہیں پہنچنے دی

تہران - ارنا - فلسطینی فلم سازوں نے ایک کھلے خط پر دستخط کرکے ہالی ووڈ کی طرف سے فلسطینیوں کے ساتھ "غیر انسانی اور نسل پرستانہ" رویے پر احتجاج کیا اور "سینما انڈسٹری کے بین الاقوامی ساتھیوں" سے اس پر احتجاج کی اپیل کی ہے۔

فلسطینی فلم سازوں نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے ہیں جس میں فلسطینیوں کے خلاف ہالی ووڈ کے "غیر انسانی اور نسل پرستانہ" موقف  پر احتجاج کیا گیا ہے اور "فلمی صنعت میں بین الاقوامی ساتھیوں" سے احتجاج کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

الیا سلیمان اور فرح نابلسی سمیت درجنوں فلمی  شخصیات نے  بیسان اودا کی ڈاکیومنٹری کو شامل نہ کئے جانے کی کوششوں  در رد عمل ظاہر کیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ "ہم تصویر اور سنیما کی طاقت کو اچھی طرح سے  سمجھتے ہیں اور مغربی  فلمی صنعت میں کچھ لوگوں کی طرف سے  ہمارے بارے میں حتی آ ج کل کے سخت ایام میں بھی غیر انسانی اور نسل پرستانہ سلوک سے کافی عرصے سے ناراض ہیں "۔

خط میں کہا گيا ہے کہ  " ہمیں آج بھی فلسطینیوں  اور عام طور پر عربوں کے خلاف نسل پرستانہ پروپگنڈوں کے خلاف جد و جہد کرنا پڑتی ہے کیونکہ یہ چیز مغرب میں تفریحی صنعت میں بہت رائج ہے ۔ یہ صورت حال فوری طور پر ختم ہونی چاہیے۔

واضح رہے یہ احتجاج  بیسان اودا کی کی دستاویزی فلم It's Bisan from Gaza and I'm Still Alive کو ایمی  اعزاز کی فہرست  سے ہٹانے کی کوششوں کی وجہ سے ہے۔

ایمی ایوارڈ دینے والے ادارہ  نے اس فلم کو ہٹائے جانے کی خبروں پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ان رپورٹوں کی تائید نہيں کر سکتے

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .