ارنا نے روسی خبررساں ایجنسی ریانووستی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ روس کی معروف ماہر معاشیات اور سینٹرل بینک کی چیئر پرسن الویرا نابیولینا نے کہا ہے کہ روسی سینٹرل بینک اور وزارت خزانہ اس سلسلے میں برکس کے رکن دیگر ملکوں سے مشاورت کررہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ البتہ یہ پروجکٹ کافی پیچیدہ ہے اور حلیف ملکوں سے مشاورت میں کسی نتیجے تک پہنچنے میں اس پر سب کو تیار کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔
روس کے سینٹرل بینک کی چیئر پرسن نے کہا کہ برکس کے اپنے مخصوص سوئفٹ سسٹم کا سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لیا جارہا ہے اور یہ برکس کا اپنا مخصوص مالیاتی ٹرانزیکشن پلیٹ فارم ہوگا۔
روسی ویب سائٹ Watcher Guru نے بھی اس بارے میں لکھا ہے کہ برکس تنظیم مغربی سوئفٹ سسٹم کے بجائے اپنا مالیاتی ٹرانزیکشن سسٹم تیار کرنے کی فکر میں ہے۔
واچر گرو ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ برکس کا اپنا مالیاتی ٹرانزیکشن سسٹم تیار ہونے کے بعد اس تنظیم کے رکن ملکوں کی باہمی تجارت میں انقلابی تبدیلی آجائے گی۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فی الحال برکس کے رکن ممالک کا مالیاتی ٹرانزیکشن سوئفٹ سسٹم سے انجام پاتا ہے لیکن تنظیم کا اپنا مالیاتی ٹرانزیکشن سسٹم وجود میں آجانے سے ڈالر کے علاوہ دوسری کرنسیوں میں لین دین ممکن ہوجائے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ برکس کے اپنے مالیاتی ٹرانزیکشن سسٹم میں باہمی تجارت میں ادائگیاں اپنی مقامی کرنسیوں میں انجام پائيں گی اور عالمی مالیاتی لین دین میں ڈالر کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی۔
آپ کا تبصرہ