اسرائیلی اسنائپر غزہ میں بچوں کے سروں اور دلوں کو نشانہ بناتے ہيں، امریکی یہودی ڈاکٹر کا انکشاف

تہران- ارنا- ایک امریکی ڈاکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی اسنائپرز فلسطینی بچوں سمیت عام شہریوں کے سروں اور دلوں کو جان بوجھ کر نشانہ بناتے ہیں اور ان کی موت حادثاتی یا غلطی سے نہیں ہوتی ۔

امریکہ  کے یہودی ڈاکٹر مارک پرلمٹر نے  سی بی ایس ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: اسرائیلی فوج کے اسنائپرز جان بوجھ کر غزہ میں بچوں سمیت عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

ڈاکٹر مارک پرلمٹر کچھ عرصہ غزہ کے ہسپتالوں میں رضاکار کے طور پر کام کر چکے ہیں۔

انہوں نے غزہ میں فلسطینی بچوں کو جان بوجھ کر قتل کے بارے میں کہا: اسرائیل کے بہترین اسنائپرز ایک ہی بچے کو دو بار غلطی سے کیسے  گولی مار سکتے ہيں؟

اس امریکی سرجن نے مزید کہا: میرے پاس 2 فلسطینی بچوں کی طبی دستاویزات اور تصاویر موجود ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اسنائپرز نے ان کے دلوں کو  باقاعدہ  نشانہ بنایا، اور یہ محض اتفاق نہیں ہو سکتا۔

 انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پچھلی تین دہائیوں میں  انہوں نے دنیا کے مختلف  جنگ زدہ اور  حساس  خطوں میں 40 مرتبہ مشکل طبی مشن کے تحت خدمات انجام   دی ہیں، کہا : "میں نے غزہ میں اپنے قیام کے پہلے ہفتے میں جو قتل عام دیکھا  وہ گزشتہ 30 برسوں میں میں نے جو کچھ دیکھا وہ اس کے برابرہے ۔"

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ غزہ جنگ میں زخمی اور مارے جانے  والوں میں زیادہ تر بچے ہیں، مزید کہا: میں نے اپنی پوری زندگی میں اتنے جلے ہوئے اور بکھرے ہوئے بچوں کو نہیں دیکھا۔

جولائی کے آغاز میں صہیونی میگزین "972" نے بھی اعتراف کیا تھا کہ صہیونی فوج کے غزہ میں جرائم کی کوئی حد نہیں ہے اور وہ ممنوعہ علاقے میں داخل ہونے والے ہر  ایک کو نشانہ بنا سکتی ہے، خواہ وہ بچہ ہو یا عورت۔

غزہ کی وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں تقریباً 16 ہزار فلسطینی بچے شہید اور 38 ہزار بچے زخمی ہوئے  ہیں جن میں سے اکثر کو زندگی بھر معذوری کی زندگی گزارنی پڑی

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .