19 جولائی، 2024، 10:18 AM
Journalist ID: 5632
News ID: 85542502
T T
0 Persons

لیبلز

ایٹمی مذاکرات اوراسرائیل پر حملے کے تعلق  سے امریکی طرز عمل پر ایران کے نگران وزیر خارجہ کی تنقید

نیویارک-ارنا – اسلامی جمہوریہ ایران کے نگران وزیر خارجہ علی باقری کنی نے کہا ہے کہ چاہے ایٹمی مذاکرات ہوں یا مسئلہ فلسطین اور غزہ پر صیہونی حکومت کے حملے ہوں، امریکا نے ثابت کیا ہے کہ  نہ صرف یہ کہ وہ راہ حل کا حصہ نہیں بن سکتا بلکہ خود بنیادی رکاوٹ ہے۔

ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے نگراں وزیر خارجہ علی باقری کنی  نے نیویارک میں مقامی وقت کے مطابق جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ افسوس کا مقام ہے کہ صیہونیوں کے وحشیانہ جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے اور بعض اوقات ان جرائم میں شدت بھی دیکھی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ دوسرا مسئلہ وہ دھمکی ہے جو جارح صیہونی لبنان کو دے رہے ہیں اور لبنان پر حملہ کرنے کی باتیں کرتے ہیں بنابریں فلسطین کے موضوع پر سلامتی کونسل کا اجلاس ایسے وقت میں ہوا ہے کہ مغربی ایشیا کی صورتحال بہت حساس  ہوچکی ہے۔

ایران کے نگراں وزیر خارجہ  نے بتایا کہ حالات کی حساسیت کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران نے مطالبہ کیا ہے کہ  صیہونی حکومت کو غزہ کی جنگ بند کرنے پر مجبور کیا جائے۔

 انھوں نے بتایا کہ اجلاس میں شریک دیگر ملکوں نے بھی  اس بات پر زور دیا ہے کہ صیہونی حکومت کو غزہ میں جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ روکنے پر مجبور کرنے کے لئے سبھی ضروری اقدامات اور کوششیں عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ فلسطین کے موضوع کے ساتھ ہی سلامتی کونسل کا ایک اجلاس کثیر جہتی ضرورت کے زیر عنوان ہوا اور یہ اجلاس بھی بہت اہم تھا۔

ایران کے ںگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ اس وقت امریکا خودسرانہ یک قطبی سسٹم کا سرخیل ہے  اور امریکیوں کا دعوی تھا کہ یہ نظام دنیا کو امن وآشتی اور ثبات و استحکام کا تحفہ دے گا لیکن امریکیوں نے بین الاقومی سطح پر جو طرز عمل پیش کیا ہے وہ اس کے برعکس ہے۔  

علی باقری کنی نے کہا ہر مسئلے میں  چاہے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ایٹمی مذاکرات  کا مسئلہ ہو چاہےمسئلہ فلسطین اور غزہ پر اسرائیلی حکومت کے وحشیانہ حملوں کا  مسئلہ ہو، امریکیوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ راہ حل کا حصہ نہیں بن سکتے بلکہ ان مسائل کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ وہ خود ہیں۔  

 انھوں نے کہا کہ ہمارے ایٹمی مسئلے  میں، یہ امریکی تھے جو ایٹمی معاہدے سے باہر نکل گئے اور اس کے حل میں مسلسل خلل اندازی کی اورغزہ کے مسئلے میں بھی امریکی ہی ہیں جنہوں نے اسرائیلی حکومت کو جدید ترین اسلحے دیئے اور غزہ میں ان کے جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں شدت کے اسباب فراہم کئے ، بنابریں وہ غیر جانبدار نہیں ہیں اور ثالثی کا کردار نہیں ادا کرسکتے۔    

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .