سیکورٹی امور کے ماہر اور "اسرائیل ٹائمز" کے نامہ نگار نے ایک مضمون میں لکھا: اسرائیل کے انٹیلی جنس اور سیکورٹی نظام کی سب سے بڑی ناکامی ایرانی ڈرون صنعت کی پیشرفت اور ترقی سے نمٹنےسے معذوری ہے۔
"آریہ ایگوزی" نے مزید کہا: جب کہ زیادہ تر توجہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر مرکوز تھی، اس ملک نے ڈرونز کی ایک بڑی اور وسیع صنعت قائم کی اور مختلف طرح کے ڈرون تیار کر لئے ۔
انہوں نے مزید کہا: یہ مسئلہ اب اس سے کہیں زیادہ بڑا ہے جتنا کہ محسوس ہوتا ہے، یہ ڈرون اسرائیل کے خلاف استعمال ہوتے ہیں اور اسرائیل کا دفاعی نظام ان سے نمٹنے کے قابل نہیں ہے۔
ایگوزی نے واضح کیا: یہ ڈرونز، جو لبنان میں حزب اللہ کے پاس بھی ہیں، چھوٹے ریڈار کے مالک ہيں ، کم اونچائی پر پرواز کرتے ہیں اور علاقے میں جغرافیائی ناہمواری کو استعمال کرتے ہوئے اپنے اہداف تک پہنچنے اور نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے لیے ایرانی ڈرون کے خطرے کے بارے میں لکھا: یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کی اسرائیل کو توقع نہیں تھی اور اب بھی اس کے پاس اس کا کوئی حل نہیں ہے۔
اس فوجی ماہر نے شام کے دارالحکومت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ایران کی طرف سے " وعدہ صادق" آپریشن کے تحت ڈرون کے استعمال کی طرف اشارہ کیا اور مزید کہا: یہ آپریشن دور سے کیا گیا تھا اور حالانکہ اسرائیل کے پاس ان ڈرونز کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی وقت تھا لیکن امریکہ اور دیگر ممالک تل ابیب کی مدد کے لیے آئے کیونکہ اسرائیل اکیلے اس حملے سے نمٹنے کے قابل نہیں تھا۔
"دی ٹائمز آف اسرائیل" نے ایک اور رپورٹ میں لکھا: ایران یہ ڈرون مشرق وسطیٰ بلکہ اس سے باہر کے ممالک اور " مزاحمتی محاذ " کے اپنے اتحادیوں کو بھیجتا ہے اور وہ ان ڈرونز کو اسرائیل کے خلاف استعمال کرتے ہيں ۔
سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے اس ویب سائٹ نے دعویٰ کیا: ایران نے گزشتہ برسوں میں دنیا کے مختلف خطوں میں اپنے ڈرونز کی فروخت میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔
"دی ٹائمز آف اسرائیل" ویب سائٹ نے لکھا: ایران کو ڈرونز کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی واضح ہے، اور توقع ہے کہ ایران جلد ہی نئے جارحانہ ڈرونز کی نقاب کشائی کرے گا۔
اسرائیل سیکورٹی ریسرچ سینٹر کے ایک محقق "راز تسمیت" نے بھی کہا: روس ایران کو سخوئی 35 جنگی طیارے فراہم کررہا ہے یا ایران کو فوجی صنعت میں درکار ساز و سامان فراہم کرتا ہے۔
اس رپورٹ کے آخر میں "دی ٹائمز آف اسرائیل" نے مزید کہا: ڈرونز کی فروخت کے ذریعے ایران ان ممالک کے ساتھ اپنے سیاسی تعلقات کو بھی وسعت دیتا ہے جو ڈرون کے خریدار ہيں۔
آپ کا تبصرہ