منگل کی شب ایران کے صدر اور وزیر خارجہ کی شہادت اور ہیلی کاپٹر سانحے کے شہداء کے چالیسویں کے موقع پر دونوں ملکوں کے تعلقات ميں توسیع میں شہید ابراہیم رئیسی اور شہید حسین امیرعبداللہیان کے کردار کو بیان کرنے کے لیے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان کی کئ سیاسی و مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔
اس موقع پر پاکستان کے رکن اسمبلی محمد اعجاز الحق، جماعت اسلامی کے نائب صدر لیاقت بلوچ، تحریک جوانان پاکستان کے صدر عبداللہ حمید گل، مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹری جنرل ناصر شیرازی نے اس موقع پر اپنی تقریر میں شہدائے خدمت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو اس بات پر فخر ہے کہ انہوں نے ایسے مہمانوں کی میزبانی کی ہے جنہوں نے اسلامی اقدار، ایران کی ارضی سالمیت اور فلسطین کے دفاع و تحفظ کے لئے صیہونی حکومت پر حملہ کیا۔
انہوں نے شہید سید ابراہیم رئیسی کے دور حکومت میں مظلوموں کے دفاع کے اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام ایک بہادر، عالم، دانشمند اور ملت مسلمہ کا درد رکھنے والے رہنما سے محروم ہوگیا۔
پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے بھی صدر ایران، وزیر خارجہ اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے موقع پر اظہار ہمدردی، یکجہتی اور تعزیت کے لئے پاکستان کی حکومت ، عوام اور پاکستان کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے تمام لوگوں کا اس کے لیے شکریہ ادا کیا ۔
انہوں نے مزید کہا: شہید ابراہیم رئیسی ایک ایماندار اور عوام و ملک و قوم کی ترقی کے لئے جدوجہد و کاوش کرنے والی ہستی اور عالم اسلام کا فخر تھے۔ ہم ایران میں ان قیمتی شہداء کو شہدائے خدمت کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔
امیری مقدم نے کہا کہ آئین کے مطابق ایران کی خارجہ پالیسی عزت، حکمت اور مصلحت جیسے تین اصولوں پر مبنی ہے، جس میں ملک کی آزادی اور دنیا کے مظلوموں کی حمایت پر زور دیا گیا ہے اور شہید رئیسی کے دور حکومت میں مظلوموں کی حمایت اور پڑوسیوں کو ترجیح دینے پر خاص طور پر توجہ دی گئي ۔
ایران کے سفیر نے زور دیا : شہید ابراہیم رئیسی کا پاکستان کا حالیہ دورہ پڑوسی ممالک کو ترجیح دینے کی پالیسی کے تناظر میں ہوا اور دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم موڑ بن گیا۔ شہید ابراہیم رئیسی کا یہ دورہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ پاکستان کو برادر و دوست ملک سمجھتے تھے اور علاقے میں قیام امن و وخوشحال کے لئے باہمی تعلقات میں مزید توسیع کے خواہاں تھے۔
پاکستان میں ایران کے سفیر نے شہید وزير خارجہ امیر عبد اللہیان کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا شہید امیر عبداللہیان نے کسی بھی موقع پر خود کو فلسطین کے معاملے سے الگ نہیں کیا اور آج ان شہداء کی کوششوں کی وجہ سے صیہونی حکومت پوری دنیا میں رسوا ہو چکی ہے اور صیہونیوں کے ہاتھوں غرہ پٹی میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے بارے میں عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ اس کا ثبوت ہے۔
آپ کا تبصرہ