ارنا کے مطابق، علی اکبر محرابیان نے آج بروز جمعہ، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے توانائی کے چوتھے اجلاس میں شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تنظیم کے دیگر اراکین کی طرح ایران بھی مشترکہ تعاون اور تمام رکن ممالک کے مفادات کے تحفظ کا خواہاں ہے اور اس حوالے سے تجاویز پیش کیں جس پر شنگھائی تعاون تنظیم کے دیگر اراکین نے اتفاق کیا ہے مگر اس دستاویز کے نفاذ اور تعاون کے تسلسل کے لیے ایک روڈ میپ اور ایک ایگزیکٹو پلان کی ضرورت ہے، جو تمام اراکین کے تعاون سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
محرابیان نے غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان دنوں کرہ ارض کے باشندوں کے لیے پانی اور توانائی جیسے اہم اور ناگزیر اجزاء تک رسائی پر بحث ہو رہی ہے اور دوسری جانب پچھلے 9 مہینوں کے دوران غزہ کی مظلوم عوام انتہائی شدید دباؤ میں ہیں جن میں بچوں اور عورتوں کو قتل کرنا، پانی اور بجلی کاٹنا، اور ایک غاصب حکومت کے جنگی جنون کا شکار ہونا جو کسی اخلاقی یا بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری نہیں کرتی۔
وزیر توانائی نے کہا کہ بلاشبہ حالیہ واقعات سے ظاہر ہوتا ہے صیہونی حکومت امریکہ اور مغربی ممالک کی حمایت کے بغیر کوئی معنی نہیں رکھتی اور اس حکومت کی حمایت کرنے والی تمام حکومتیں جرائم اور قتل عام کی حمایت کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے تمام آزادی پسندوں کے ساتھ مل کر غزہ میں جرائم کو روکنے اور اس سرزمین کو اس کے اصل مالکان کو واپس کرنے کے لیے آواز بلند کررہے ہیں۔
محرابیان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے توانائی کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے رکن ممالک کے درمیان بجلی کی علاقائی منڈی کی تشکیل، توانائی کے بہتر استعمال، الیکٹرک واٹر سافٹنر کو فروغ دینے، تکنیکی ترقی اور توانائی کی کمرشلائزیشن جیسے شعبوں کی اہمیت، برقی گاڑیوں، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے، تکنیکی اور سائنسی تعاون کے تبادلے اور توانائی کے شعبے میں انجینئرنگ کی خدمات کے تبادلے کے حوالے سے مشترکہ تعاون پر زور دیا ہے۔
تہران (ارنا) ایران کے وزیر توانائی نے آج شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے توانائی کے چوتھے اجلاس میں شرکت کی۔
آپ کا تبصرہ